ضبط شدہ سونے کی تفصیلات فراہم کرنے سے کسٹمس ڈپارٹمنٹ کا انکار

   


آر ٹی آئی جواب سے مایوس جہدکار کا فرسٹ اپیل کرنے کا منصوبہ
حیدرآباد :۔ حیدرآباد کسٹمس ڈپارٹمنٹ نے ایک جہدکار کو ایک آر ٹی آئی جواب میں سونا اور دیگر قیمتی اشیاء کو ضبط کرنے سے متعلق معلومات فراہم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے ’ nil ‘ قرار دیا ۔ یہ جہدکار ، جو اس جواب پر مایوس ہوگئے ہیں ، فرسٹ اپیل کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’ کسٹمس ڈپارٹمنٹ میں شفافیت اور جوابدہی کا فقدان ہے ‘ ۔ آر ٹی آئی کے ایک جہدکار روبن زچیوز نے 2015 تا 2020 گذشتہ پانچ سال میں عہدیداروں کی جانب سے ضبط کردہ قیمتی اشیاء کے بارے میں تفصیلات اور عہدیداروں کی جانب سے بک کئے گئے کیسیس کی تعداد سے متعلق پرنسپل کمشنر کسٹمس ڈپارٹمنٹ سے جواب طلب کیا تھا ۔ روبن نے حیدرآباد کسٹمس ڈپارٹمنٹ کی کسٹیڈی میں رہنے والے ضبط شدہ رقیمتی اشیاء کے ہراج عام کی تفصیلات بھی طلب کئے تھے ۔ ایک آر ٹی آئی جواب میں کسٹمس ڈپارٹمنٹ کے عہدیداروں نے کہا کہ ’ ضبط شدہ قیمتی اشیاء اور دیگر کے بارے میں انفارمیشن NIL ہے ‘ ضبطی سے متعلق آر ٹی آئی درخواست داخل کرنے کے محرکات کے بارے میں بتاتے ہوئے روبن نے کہا کہ حال میں ہم نے دیکھا کہ 103 کلوگرام سونا جو چینائی میں سی بی آئی کے عہدیداروں کی حفاظت میں تھا گم گیا ہے ۔ اس کے بعد ٹامل ناڈو ہائی کورٹ نے ریاست کی کرائم برانچ ، کرائم انوسٹیگیشن ڈپارٹمنٹ (CB-CID) کو اس کیس میں تحقیقات کرنے کی ہدایت دی تھی ۔ یہ تحقیقات سی بی ۔ سی آئی ڈی میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس رتبہ کے ایک عہدیدار کی جانب سے کی گئی ۔ اس پس منظر میں ، روبن نے ایک آر ٹی آئی درخواست داخل کرتے ہوئے حیدرآباد کے کسٹمس ڈپارٹمنٹ سے قیمتی اشیاء کو ضبط کرنے سے متعلق جواب طلب کیا تھا ۔ روبن نے کہا کہ کسٹم عہدیدار ہفتہ میں ایک مرتبہ سونا ضبط کرنے کے بارے میں دعویٰ کرتے ہیں اور ہم یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ ضبط شدہ سونے کا کیا ہوا ۔ عام طور پر وہ ہراج عام منعقد کرتے ہیں لیکن انہوں نے اب تک یہ نہیں کیا ہے ۔ روبن نے کہا کہ آر ٹی آئی سے جواب کے بعد میرا شک مضبوط ہوگیا ہے ۔ جواب پر تبصرہ کرتے ہوئے روبن نے کہا کہ ’ حیدرآباد کسٹمس ڈپارٹمنٹ میں شفافیت اور جوابدہی کا فقدان ہے جو ان کے جواب سے ظاہر ہے ۔ اس سے ڈپارٹمنٹ میں کرپشن کے شکوک و شبہات اور بڑھ جاتے ہیں ‘ ۔ مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں بتاتے ہوئے روبن نے کہا کہ ’ میں فرسٹ اپیل داخل کرنا چاہتا ہوں اور میری لڑائی ان کی جانب سے تفصیلات جاری کرنے تک جاری رہے گی ‘ ۔۔