طالبان کے نشانے پر افغانستان کاتیسرا بڑا شہر

,

   

کابل۔مذکورہ طالبان نے افغانستان کے تیسرے بڑے شہر اور فوجی اہمیت کے حامل کابل کے قریب کے شہر پر جمعرات کے روز اپنا قبضہ جمالیاہے‘جہاں پر امریکی فوجی مشن کے اختتام کے کچھ ہفتوں بعد ہی ملک میں پریشان حال حکومت کو مزید نچوڑنے کی وجہہ بنا ہے۔

ایک ہفتہ طویل مزاحمت کے حصہ کے طور پر ہیرات پر قبضہ طالبان کے لئے اب تک کا سب سے بڑا انعام ہے‘ جس نے افغانستان کے 34صوبائی درالحکومتوں میں سے 11پر اپنا قبضہ جمالیاہے۔

طالبان کے جنگجو شہر کی تاریخی عظیم مسجد میں پیش رفت کی جو 500بی سی کا ہے اور کسی وقت میں سکندر آعظم کی ملکیت تھی اور سرکاری عمارتوں کو قبضے میں لے لیا۔

ایک سرکاری عمارت سے بندوق کی گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں جبکہ باقی کا سارا شہر باغیو ں کے کنٹرول میں سناٹے میں تھا۔

غزنی پر قبضہ درایں اثناء اہم قومی شاہرائیں جو افغان کی درالحکومت اور جنوبی صوبوں سے جڑتے ہیں اس کو کاٹ دیاگیا‘ جس کے بعد امریکہ اور این اے ٹی او دوستوں کی طالبان حکومت کو بیدخل کرنے کے لئے 20سال قبل سے پہلے کے باغیوں کے حالات کا ملک میں مناظر دیکھنے کومل رہے ہیں۔

وہیں اب تک کابل راست طور پر خطرے میں نہیں ہے‘ مذکورہ نقصانات او رلڑائیاں ہر جگہ طالبان کی پکڑ کو مضبوط کررہے ہیں‘ جس نے ایک اندازے کے مطابق ملک کی دوتہائی حصہ پر قبضہ جمالیاہے اور دیگر صوبائی درالحکومتوں میں حکومت پر دباؤ برقرار رکھے ہوئے ہے۔

ہزاروں لوگ طالبان کے دووبارہ بے رحم‘ اورسنگل حکومت کے خوف میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر فرار ہورہے ہیں تمام مگر عورتوں کے حقوق‘ سرعام سر کاٹنا‘ سنگسار کرنا جیسے قوانین کے دوبارہ نفاذ کا بھی خدشہ ہے۔

قطر میں امن مذاکرات تعطل کاشکار ہیں حالانکہ سفارت کار وں کی دن بھر ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں مذکورہ امریکی فوجی خفیہ کانکاری کے تازہے اندازہ کے مطابق اگلے 30دنوں میں کابل پر باغیوں کا قبضہ ہوجائے گا اور اگر اسی طرح کا رحجان جاری رہے تو طالبان کچھ ماہ کے اندرہی سارے ملک پر اپنا قبضہ جمالے گا۔

اگر طالبان اپنی رفتار برقرار رکھتا ہے تو مذکورہ افغان حکومت اپنے دفتر میں درالحکومت اورکچھ اورشہروں کی دفاع میں آنے والے آیام میں پیچھے ہٹ سکتا ہے۔

جمعرات کے روز مذکورہ دہشت گردوں نے کابل کے شمال مشرق سے محض130کیلومیٹر کے فاصلے پر غازنی شہر میں اسلامی اعلان کے دعوے پر مشتمل اپنا سفید پرچم لہرایاہے