طلبہ کو سوشیلزم اور سیکولرازم کا جائزہ لینے کا مشورہ

   

مجروح سلطان پوری صد سالہ تقریب، پروفیسر فاروق بخشی و دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔24فبروری(سیاست نیوز)انجمن ترقی پسند مصنفین تلنگانہ اسٹیٹ کے زیر اہتمام مجروح سلطان پوری کی صد سالہ تقاریب کے ضمن میں اُردو ہال‘ حمایت نگر میںپروفیسر فاروق بخشی کے توسیعی لکچر کا اہتمام کیاگیاتھا۔صدر تلنگانہ انجمن ترقی پسند مصنفین پروفیسر بیگ احساس کی صدرات میںمنعقدہ اس توسیعی لکچر میں پدم شری مجتبیٰ حسین ‘ صدر نشین تلنگانہ اُردو اکیڈیمی مولانارحیم الدین انصاری‘ پروفیسر خالد قادری نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ۔بعدازاں انجمن ترقی پسندمصنفین تلنگانہ نے مجروح سلطان پوری کی زندگی پر مشتمل ایک ڈاکیومنٹری فلم بھی دیکھائی۔پروفیسر فاروق بخشی نے کہاکہ میںمخدوم اور مجتبیٰ حسین کے شہر سے خطاب کررہاہوں۔انہوںنے مزیدکہاکہ مجروم اپنی کم سخنی کی وجہہ سے پہچانے جاتے تھے ۔ انہوں نے بہت ہی کم کہا او رلکھا ہے مگر جتنا لکھا وہ کافی مشہور ہوا ۔مجروح کا پہلاکلام چالیس یا پچاس غزلوں پر مشتمل مجموعہ تھا اور مجروح سلطان پوری کی غزلیں پانچ یاسات اشعار کی ہوتیں لہذا ‘ ان کے شعری مجموعہ کے جملہ اشعار اگر جمع کئے جائیںتو وہ بھی تین سو یا چار سو سے زائد نہیںہونگے،اتنا کم لکھنے کے بعد بھی مجروح سلطان پوری کاشمار فیض احمد فیض کے بعد سب سے زیادہ تذکرہ میں رہنے والے شاعر میںکیاجاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ فیض احمد فیض کو انجمن نے اپنا چہرہ بنالیاتھا اور ان کی مقبولیت میں بے شمار عنصر شامل تھے مگر جہاں تک مجروح سلطان پوری کاتعلق ہے وہ جس پس منظر سے آئے تھے ‘ انجمن کے باقی شعراء بھی اسی پس منظر سے تھے جہاں پرمدرسوں کی تعلیم کا نظام عام تھا۔مدرسوں کی تعلیم کے باوجود مجروح او رانجمن کے دیگر شعراء کی سونچ سوشیلزم او رسکیولرزم کی تھی۔