ظہیرآباد : ضلع پریشد اسکول میں طلبہ فرش پربیٹھنے مجبور

   

دوپہر کا کھانا لکڑیوں پر پکایا جارہا ہے ، اساتذہ و طلبہ کیلئے تکلیف دہ صورتحال ، حکام سے کوئی تعاون نہیں
ظہیرآباد 5/جولائی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) حلقہ اسمبلی ظہیرآباد کے مگڑم پلی منڈل کے موضع دھناسری میں واقع ضلع پریشد ہائی اسکول میں جماعتوں کیلئے رومس نہ ہونے کے باعث طلباء فرش پر یا درختوں کے نیچے بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں جب کہ کچھ کلاسوں میں دو دو کلاسیس چلائی جارہی ہیں۔ ضلع پریشد ہائی اسکول میں چھٹی سے دسویں جماعت تک تعلیم کا نظم ہے جہاں 240 طلباء زیر تعلیم ہیں ۔ آٹھ کلاسس میں دراڑیں پڑ جانے کے باعث ناقابل استعمال ہوچکی ہیں جب کہ بائیو سائنس ، سوشل ، پی ٹی ماسٹر کی جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ حکومت کی جانب سے منظورہ 1.43 کروڑ روپئے کی لاگت سے اسکول کی نئی عمارت تعمیر کی جارہی ہے ۔ فی الحال صورت حال نہ صرف اساتذہ بلکہ طلباء کیلئے بھی تکلیف دہ ہوگئی ہے ۔ ایک اور اپر پرائمری اسکول کی حالت بھی خستہ حال ہے ۔ ان حالات سے نمٹنے کیلئے پرائمری اسکول اور ہائی اسکول کی کلاسوں کو شفٹ سسٹم کے تحت جاری رکھنے کیلئے حکام کی جانب سے کوئی تعاون نہیں کیا جا رہا ہے۔ نئی عمارت کے مکمل ہونے تک صبح اور دوپہر کی شفٹ سسٹم میں پرائمری اسکول اور ہائی اسکول کی کلاسوں کو جاری رکھنے کی اجازت دینے کی ضرورت ہے۔ اگر بارش ہو جائے تو درختوں کے نیچے اور برآمدے میں کلاسس جاری رکھنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اس مسئلہ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دھناسری کے سرپنچ ہاپسی راجو نے کہا کہ طلبہ کو درپیش مسائل حقیقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی عمارت مکمل ہو جائے تو مشکلات ختم ہو جائیں گی۔ انہوں نے عہدیداروں سے کہا ہے کہ وہ شفٹ سسٹم سے کلاسس جاری رکھنے کی اسکولوں کو اجازت دیں اور یہ کہ رواں سال ضلع پریشد ہائی اسکول کو دسویں جماعت میں بہتر نتائج حاصل کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہوا ہے۔ جس کیلئے اساتذہ مبارکبادی کے مستحق ہیں ۔ دوپہر کا کھانا لکڑیوں پر پکایا جا رہا ہے۔ انہیں بھی گیس سلنڈر دینے کی ضرورت ہے۔