عآپ کے رکن اسمبلی عبدالرحمن کو عدالت سے جھٹکہ

   

دس سال پرانے مقدمہ میں اہلیہ عاصمہ رحمن بھی قصوروار

نئی دہلی: دہلی کے سیلم پور سے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی عبدالرحمن پر تقریباً دس سال پرانے مقدمہ نے زور کا جھٹکہ دیا ہے۔ دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے عبدالرحمن اور ان کی اہلیہ عاصمہ رحمن کو سرکاری اسکول کی پرنسپل پر حملہ اور دھمکانے کے معاملے میں مجرم قرار دے دیا ہے۔ واضح رہے کہ عبدالرحمن پر یہ مقدمہ اس وقت لگا تھا جب وہ ایم ایل اے بھی نہیں تھے جبکہ ایم پی اور ایم ایل اے پر لگے مقدمے کی سماعت راؤز ایونیو کورٹ میں ہوتی ہے اسی کے تحت عبدالرحمن پر لگا مقدمہ راؤز ایونیو کورٹ میں منتقل کیا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے جب عبدالرحمن کی بیٹی زینت محل اسکول جعفرآباد میں زیرتعلیم تھی، ایک روز وہ اسکوٹی لیکر اسکول پہنچی۔ اس وقت اسکول کی پرنسپل رضیہ بیگم تھیں۔ اسکول کی پرنسپل نے عبدالرحمن کی بیٹی کو سمجھایا کہ اسکول میں اسکوٹی لانا منع ہے، کیونکہ اگر آپ اسکول میں اسکوٹی سے آئیں گی تو دوسری بچیوں پر منفی اثر پڑے گا۔پرنسپل کے ذریعہ دیا گیا نیک مشورہ عبدالرحمن کی بیٹی کو اپنی بے عزتی محسوس ہوئی۔ اس نے اپنے والدین سابق کونسلر عاصمہ رحمن اور موجودہ ایم ایل اے عبدالرحمن کو اسکول بلا لیا۔ معاملہ بات چیت سے مار پیٹ تک پہنچ گیا، اس وقت یہ معاملہ بہت سرخیوں میں رہا تھا۔ اس واقعہ کو تقریباً دس سے بارہ سال ہوچکے ہیں لیکن مقدمہ چلتا رہا۔ آج راؤز ایونیو کورٹ نے دفع 353، 506 اور 34 کے ساتھ ایم ایل اے عبدالرحمن اور ان کی اہلیہ عاصمہ رحمن کو مجرم قرار دے دیا ہے۔ کورٹ کے فیصلے کے بعد ایم ایل اے عبدالرحمن کی مشکلیں مزید بڑھیں گی کیونکہ سیلم پور اسمبلی حلقہ میں عبدالرحمن سے بڑا طبقہ ناراض ہے۔