عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ کی جانب سے اردو کا بنیادی و اساسی کام

   

اردو ماحول میںاردو کی بنیادی نشو ونما و ترویج کا کلیدی ادارہ

ناظم علی، نظام آباد
اردو ہندوستان کی زبان ہے یہ دلی کے دو آبہ میں پیدا ہوئی ۔ دکن میں پروان چڑھی اس کی پرورش و پرداخت میں تمام طبقات ہندو ۔ مسلم سکھ اور عیسائیوں نے حصہ لیا ۔ اس کو نثر و نظم کے اعتبار سے مالا مال کیا ۔ آج بھی سماج کے مختلف طبقات اردو میں طبع آزمائی کررہے ہیں یہ زبان ہندوستانی قوم و ملک کی زبان ہے ۔ عالمی سطح پر اس کے تخلیقی سوتے جاری و ساری ہیں ۔ اردو میں ادب نشر و نظم تخلیق ہورہا ہے ۔ماقبل آزادی اس کا موقف ہندوستان میں شاندار اور جاندار تھا ۔ اس نے ہندوستان کوآزادی سے ہمکنار کیا ۔ انقلاب زندہ باد کا نعرہ دیا ، اردو کے ادیبوں ، شاعروں نے اس کی تعمیر و تشکیل میں اپنے فکر و فن کے دریا بہا دیئے ۔ مولانا ظفر علی خان ، مولانا محمد علی جوہر ، مولانا ابوالکلام آزاؔد اور حسرؔت موہانی کی صحافت نے حصول آزادی میں کلیدی رول ادا کیا ۔ اردو نے ہندوستانی جمہوریت کو مضبوطی سے سنوارا ، اس کی تقویت میں اردو صحافت آج تک بے لوث و بے پایاں کردار ادا کررہی ہے ۔ اردو نے ملک کیلئے بہت سی قربانیاں دی ہیں لیکن آزادی کے بعد اس کا موقف سماجی ،تعلیمی اعتبار سے کمزور پڑ گیا ۔ ماحول پر انگلش کے غلبہ سے اردو کی ترقی متاثر ہوئی ۔ اردو داں طبقہ انگریزی کی طرف مائل ہوگیا جس کی وجہ سے اردو والوں کی نئی نسل و نئی پود جلد حصول ملازمت کی خاطر انگریزی میڈیم کو ترجیح دے رہے ہیں ۔اردو پڑھنے میں عار محسوس کررہے ہیں ، ان کو عبرت ، شرم دلانے کیلئے کہ زبان کوئی بھی ہو اگر اس میں مہارت ، صلاحیت ، قابلیت پیدا کریں تو ملازمت آسانی سے حاصل ہوسکتی ہے ۔ ہمارے اسلاف نے اردو میں پڑھ کر دنیا میں اپنی جامعہ و ملک کا نام روشن کیا ۔
مدیر اعلیٰ روزنامہ ’’سیاست‘‘ جناب عابد علی خان صاحب نے محسوس کیا کہ نسل نو اردو سے نابلد ہوتی جارہی ہے اور سقوط حیدرآباد کے بعد اردو زبان و ادب کو ترقی و فروغ دینے کیلئے انہوں نے 15 اگست 1949ء کو روزنامہ ’’سیاست‘‘ کا اجراء عمل میں لایا اور سیاست نے زبان و ادب کی وسعت ، ترویج و اشاعت نشو نما و ارتقاء میں بے پایاں خدمات انجام دی ہیں ۔ ان کے بعد جناب زاہد علی خان صاحب اور ان کے رفقاء نے ادارہ سیاست کے ذریعہ سے ملت و سماج کی سماجی ، معاشرتی ، تعلیمی ، ثقافتی اور دینی و مذہبی خدمات انجام دیئے ہیں ۔ جناب زاہد علی خان نے محسوس کیا کہ اردو داں طبقہ کے بچے انگریزی میڈیم کی طرف مائل ہوتے جارہے ہیں اور اردو کی بنیادی جڑیں سوکھ رہی ہیں اس کی آبیاری اور تناور درخت بنانے کیلئے انہوں نے عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ قائم کیا جس کا آغاز جون 1994ء سے ہوا ۔ اس ادارہ نے لگ بھگ 25 سالوں سے اردو کی نشو ونما و ارتقاء اور بنیادی اساسی کام میں منہمک و مصروف کار ہے اور ہر سال میں دو مرتبہ اردو دانی ، اردو زبان دانی اور اردو انشاء کے تربیتی مراکز قائم کر کے بچوں کیلئے امتحانات ملک و بیرون منعقد کرتا ہے ۔ ملک کی مختلف ریاستوں کرناٹک ، راجستھان ، مہاراشٹرا ، آندھراپردیش اور دیگر ریاستوں میں اس کے تربیتی مراکز و امتحانات منعقد ہوتے ہیں ۔ ان مراکز امتحانات میں ہندو ، مسلم ، سکھ اور عیسائیوں کے بچے بھی شرکت کرتے ہیں ۔ بیرون ملک خلیجی ممالک دبئی ، شکاگو میں بھی مراکز قائم ہیں ۔ وہاں کے بچے بھی شرکت کرتے ہیں ۔ ان امتحانات کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس میں کامیاب ہونے والے طلبہ اردو ماہر ، اردو عالم ، اردو فاضل ڈگری ایم اے ، ایم فل اور پی ایچ ڈی کرسکتے ہیں ۔ راست تسلسل کے ساتھ اعلیٰ تعلیمی درجوں تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں ۔ اب تک کئی ایک نے Ph.D تعلیم تکمیل کی ہے ۔ ان مراکز و امتحانات میں بچے ، جوان ، بوڑھے ضعیف حضرات شریک ہوسکتے ہیں ۔ بغیر کسی معاوضہ و فیس کے داخلہ لے سکتے ہیں ۔ اس طرح مذکورہ ادارہ بغیر کسی مالی مفاد کے بے لوث خدمت انجام دے رہا ہے۔ تادم تحریر 918216 افراد نے تربیت و امتحان میں شرکت کرتے ہوئے استفادہ کیا ہے ۔ امسال اس کا امتحان 28 جولائی بروز اتوار 2019کو صبح 10بجے سے 1بجے دن ملک اور بیرون ملک منعقد ہوگا ۔ اندرون ملک لگ بھگ 1,05,000 طلبہ 310 مراکز پر امتحان تحریر کریں گے ۔ آندھراپردیش میں 205 سنٹرس پر 38,000 طلبہ شرکت کریں گے ۔ اس طرح ہر سال اس ادارہ سے استفاہ کنندوں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ لوگ زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کررہے ہیں ۔
عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ حیدرآباد ملک میں خاص کر نئی نسل میں اردو کا تعلیمی و علمی انقلاب لارہا ہے اور اردو کا ابتدائی و بنیادی کام کو فروغ دے رہا ہے ۔ اس کا نصاب بھی بہت آسان اور عام فہم ہے ۔ طلبہ آسانی سے اردو سیکھ کر اردو لکھ اور پڑھ رہے ہیں ۔ اردو کا ایسا کام و پلان، پراجکٹ وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ اردو ہندوستان میں اپنی جڑوں سے محروم ہورہی ہے ۔ اردو کی اساس بنیادی کام کی طرف توجہ خاطر خواہ نہیں ہورہی ہے ۔ شمالی ہند میں اردو برائے نام رہ گئی ہے ۔ وہاں اردو کی بنیادی تعلیم نہ کے برابر ہوگئی ہے ۔ موجودہ دور میں اردو سکھانے کے کام کو آگے بڑھانا ہے ملک اور بیرون میں اردو سکھاؤ ، اردو سیکھو تحریک شروع کریں اور عملی جامہ پہنائیں ۔ عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ ایساادارہ ہے جس نے ہر سال لاکھوں بچوں و بڑوں کو جو اردو سے نابلد ہیں ان کو اردو سکھارہا ہے کسی کو مادری زبان یا زبان سکھانا روحانی تحفہ و کام ہے اس کام کو ملک کی مختلف ادبی و علمی انجمنیں شروع کریں تاکہ پورے ہندوستان میں اردو کا بول بالا ہو ۔ اس ادارہ نے اردو کو نئی نسل کے ساتھ آئندہ صدیوں میں لے جانے کا کام انجام دے رہا ہے ۔ اس کے امتحانات کے ونگ انچارج کنوینر پروفیسر انور الدین سابق صدر شعبہ اردو یونیورسٹی آف حیدرآباد اور شعبہ انتظامیہ انچارج حبیب الرحمن ہیں ۔ ادارہ سیاست روزنامہ سیاست اور عابد علی خان ایجوکیشنل ٹرسٹ کے سربراہان جناب زاہد علیخان مدیر اعلیٰ روزنامہ سیاست ، جناب ظہیر الدین علی خان منیجنگ ایڈیٹر روزنامہ سیاست اور جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے 25 سال سے اردو کے بنیادی اساسی کام کو انجام دے رہے ہیں ۔ کئی نسلوں کی اردو کے ذریعہ ذہنی تربیت کا فریضہ ادا کررہے ہیں ۔ اہل اردو صمیم دل سے مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔
اردو ہے جس کا نام ہم جانتے ہیں داؔغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زبان کی ہے