عالم اسلام سے 25 لاکھ عازمین مکہ مکرمہ پہنچ گئے

,

   

٭ جمعہ کو مناسک حج کا آغاز
٭ درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس
عازمین کیلئے ہر سہولت دستیاب
٭ عازمین کا تحفظ سعودی حکومت کیلئے بڑا چیلنج

مکہ مکرمہ۔ 7 اگست (سیاست ڈاٹ کام) اس وقت مقدس مکہ مکرمہ میں 25 لاکھ عازمین حج جن کا تعلق دنیا کے ہر ملک سے ہے، پہنچ چکے ہیں اور جاریہ سال فریضہ حج اس خطہ میں پائے جانے والی کشیدگی کے درمیان ادا کیا جائے گا۔ مناسک حج کے آغاز سے قبل ہی لاکھوں مسلمان عالم کا یہاں پہنچنے کا سلسلہ جاری تھا۔ دریں اثناء حکام نے بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق منگل کی دوپہر تک 1.8 ملین عازمین یہاں پہنچ گئے تھے۔ تمام عازمین احرام باندھے ہوئے ہیں اور اس کے بعدم مناسک حج کا آغاز ہوگا جو 1400 سال قبل وضع کئے گئے اسلامی قوانین کے مطابق ادا کئے جاتے ہیں جن میں آج تک ذرہ برابر تبدیلی نہیں ہوئی۔ اس موقع پر یوگنڈا کے ایک 46 سالہ عازم لیکوابی بو نے کہا کہ مختلف ممالک، مختلف زبانوں اور مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے کے باوجود حج ایک ایسا فریضہ ہے جو تمام مسلمانان عالم کو یکجا کردیتا ہے کیونکہ اسلام نے ہم سب کو متحد کردیا ہے جس کی مجھے بے حد خوشی ہے۔ خلیجی خطہ میں آئیل ٹینکرس پر سلسلہ وار حملے، ڈرون حملے اور سمندروں میں میری ٹائم ٹریفک میں رکاوٹ جیسے معاملات نے حالات کشیدہ ضرور کئے ہیں لیکن فریضہ حج پر اس کے کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ آئیل ٹینکرس پر حملوں کیلئے امریکہ نے ایران کو موردالزام ٹھہرایا ہے ۔سعودی عرب کو خلیج کا ایک طاقتور ملک تصور کیا جاتا ہے اور امریکہ اس کا حلیف ملک ہے۔

امریکہ کی جانب سے عائد کئے گئے الزام کو ایران نے مسترد کردیا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات نہ ہونے کے باوجود ایران کے 88,550 عازمین حج یہاں پہنچے ہیں۔ تسنیم خبر رساں ایجنسی نے یہ بات بتائی۔ فریضہ حج اسلام کے پانچ اہم ارکان میں سے ایک ہے جو ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار ادا کرنا فرض کیا گیا ہے۔ اس موقع پر ہندوستان کے ایک 61 سالہ عازم نورالجمال نے کہا کہ یہاں پہنچ کر اسلام کی وحدت کا صحیح اندازہ ہوتا ہے۔ مختلف رنگ و نسل، مختلف زبانوں اور مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے عازمین حج یہاں موجود ہیں لیکن سب کا لباس یکساں ہے۔ کسی کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ سب کی منزل کعبۃ اللہ ہے جس کے گرد طواف کرنا ہر ایک کا مقصد ہے۔ کعبۃ اللہ ایک مربع نما مقدس ڈھانچہ ہے جس کے گرد ہر مسلمان سات چکر پورے کرتا ہے جسے طواف کہا جاتا ہے۔ پنچوقتہ نماز ادا کرنے والا ہر مسلمان اپنا رخ کعبۃ اللہ (قبلہ) کی جانب کرکے نماز ادا کرتا ہے۔ اس وقت سعودی عرب میں درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس بتایا گیا ہے، لیکن عازمین کی سہولت کیلئے سعودی حکومت نے ہر ممکنہ اقدامات کئے ہیں۔ حرم شریف سے باہر نکلتے ہی تھوڑی دور پر فلک بوس عمارتوں اور بڑے بڑے خوبصورت مالس کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ یہاں کی زیادہ تر مساجد ایرکنڈیشنڈ ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں عازمین حج کے یہاں پہنچنے سے سعودی حکومت کیلئے ان کا تحفظ بھی ایک بڑا چیلنج بن جاتا ہے۔ 2015ء میں حج بیت اللہ کی تاریخ کا بدترین واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب ایک بھگدڑ میں 2300 عازمین جاں بحق ہوگئے تھے۔