عدالت ‘آر ٹی سی ہڑتال کو غیر قانونی قرار نہیں دے سکتی

   

لیبر کمشنر کو اندرون دو ہفتے فیصلہ کرنے کی ہدایت ۔ حکومت پر دباو ڈالنا بھی فضول ہوگا : بنچ کا تاثر

حیدرآباد۔18 نومبر(سیاست نیوز) آر ٹی سی ملازمین کی جاریہ ہڑتال کی تلنگانہ ہائیکورٹ میں سماعت آج مکمل ہوگئی ۔ عدالت نے لیبر کمشنر کو ہدایت دی کہ وہ اس ہڑتال کے تعلق سے اندرون دو ہفتے فیصلہ کرے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کردیا کہ صرف لیبر کمشنر ہی وہ واحد اتھاریٹی ہیں جو آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال کے قانونی یا غیر قانونی ہونے کے تعلق سے کوئی فیصلہ کرسکتے ہیں۔ چیف جسٹس آر ایس چوہان اور جسٹس ابھیشیک ریڈی پر مشتمل بنچ نے واضح کیا کہ اس مسئلہ سے نمٹتے ہوئے عدالت کے اپنے حدود و دائرہ اختیار ہیں اور عدالت یہ فیصلہ نہیں کرسکتی کہ یہ ہڑتال غیر قانونی ہے ۔ بنچ نے مزید کہا کہ عدالت ریاستی حکومت پر بھی دباو نہیں ڈال سکتی کہ وہ آر ٹی سی جے اے سی قائدین کے ساتھ بات چیت کرے کیونکہ ایسا کرنا بھی فضول ہوگا ۔ بنچ کا احساس تھا کہ مذاکرات کا جہاں تک سوال ہے دونوں فریقین کے مابین رضاکارانہ طور پر قابل قبول انداز میں بات چیت ہونی چاہئے ۔ ہائی کورٹ نے آرٹی سی مقدمہ کی سماعت کے دوران کہا کہ آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال کو غیر قانونی قرار دینا ہائی کورٹ کے اختیار میں نہیں ہے اسی لئے کورٹ اسے غیر قانونی یا غیر واجبی قرار نہیں دے سکتا اور لیبر کورٹ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ معاملہ کی سماعت کرے ۔ قبل از حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت میں رپورٹ پیش کی اور کہا کہ حکومت آرٹی سی ملازمین کے مطالبات کو قبول کرنے کے موقف میں نہیں ہے اور حکومت سے آر ٹی سی پر بوجھ کو کم کرنے کے کوئی اقدامات نہیں کئے جاسکتے لیکن عوام کی سہولت کیلئے حکومت نے عارضی بسوں کے چلانے کا انتظام کیا ہے ۔ ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آرٹی سی ملازمین کی ہڑتال غیر قانونی ہے کیونکہ ملازمین کی یونینوں کی جانب سے 6ماہ قبل ہڑتال کی کوئی نوٹس نہیں دی گئی اور نہ ہی ہڑتال پر جانے سے قبل حکومت کو واقف کروایا گیا ہے۔ آرٹی سی ملازمین کی 45 یوم کی ہڑتال کے سلسلہ میں آرٹی سی منیجنگ ڈائرکٹر کی جانب سے عدالت میں حلف نامہ داخل کرتے ہوئے دعوی کیا گیا ہے کہ آر ٹی سی ملازمین اپوزیشن کے ہاتھوں کٹھ پتلی بن چکے ہیں ۔ حکومت کے خلاف محاذ آرائی کیلئے اپوزیشن کے اشاروں پر ہڑتال جاری رکھے ہیں۔ آرٹی سی ملازمین کے وکیل نے آرٹی سی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے انضمام کے فیصلہ سے عارضی دستبرداری کے متعلق واقف کرواتے ہوئے کہا کہ ملازمین کی جانب سے معاملہ کی یکسوئی کی کوشش کی گئی لیکن حکومت نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ۔ہائی کورٹ نے کہا کہ محکمہ لیبر کو دو ہفتہ کی مہلت دی جاتی ہے اور انہیں ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ اس مسئلہ کی یکسوئی کے اقدامات کو یقینی بنائے اور آرٹی سی ملازمین سے مذاکرات کرکے ان کے مسائل کو حل کیا جائے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالت اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کرکے ہڑتال کو غیر قانونی یا غیر واجبی قرار نہیں دے سکتی ۔بتایاجاتا ہے کہ عدالت کے ان احکام کے بعد محکمہ لیبر کی جانب سے آرٹی سی ملازمین کی ہڑتال کو ختم کروانے اقدامات کی شروعات کی جاچکی ہے۔