عدم تعاون تحریک کی شروعات

,

   

میرے گھر کے سامنے ایک طوفان کا میں عینی شاہد ہوں۔ تین ہزار جامعہ کے طلبہ سڑک پر سی اے بی کے خلاف احتجاج کررہے تھے‘ سی اے بی جو دستور ہند پر ایک کارضرب ہے۔

نئی دہلی۔ ہم ایسے بے مثال وقت سے گذررہے ہیں جس میں یہ یہ قانون ہماری پیارے بھارت کے بنیادی کردار کو ہی تبدیل کرکے رکھ دے گا جو تنوع میں اتحاد پرمبنی ہے۔یہ افسوسناک ہے کیونکہ یہ ہماری ائین اوراس کی روح پر حملے کے مترادف ہے۔

ہم ایسے وقت میں بھی جی رہے ہیں جب موجودہ دور میں نہ صرف فسطائیات کوسڑکوں پر اتارنے کاکام کیا گیا ہے بلکہ شہریت ترمیم ایکٹ کو پارلیمنٹ میں بھی منظوری مل گئی ہے جو مذہب کے نام پرطبقات میں تقسیم کاکام کرتا ہے۔

اور دوسری طرف ملک میں لوگوں نے بچاؤ کے اپنے طریقہ کار اختیار کرچکے ہیں۔ ہم عدم تعاون تحریک کے دوبارہ جنم کی گواہ ہیں۔ طلبہ اور مشترکہ اجتماعات سڑکوں پر شمالی مشرقی ریاستوں سے ملک کے دیگر ریاستوں میں اتر گئے ہیں۔

پارلیمنٹ تک مارچ کے لئے میں نے دیکھا ہے کہ طلبہ اور جہدکاروں کے بشمول مقامی لوگ جامعہ کے پاس خاموش احتجاج کے مقصد سے جمع ہوئے۔

ان کامقابلہ ریاست کے جابر مشنری اور ظالمانہ دستوں سے تھا جو ہرحال میں اس مارچ کو روکنے کے بضد تھے۔

مگر آہنی استقامت کے ساتھ طلبہ نے ایک قدم بھی پیچھے ہٹنا مناسب نہیں سمجھا۔انہوں نے اپنا احتجاج وہیں سے شروع کیا

جہاں پر وہ کھڑے تھے۔غیر مصلح طلبہ پر پولیس نے پھر حملہ شروع کردیا۔ایک سو سے زائد طلبہ کو بدر پور پولیس اسٹیشن بسوں میں بیٹھا کر لے جایا گیا۔

لڑکیاں اور لڑکوں کو پیٹا گیا‘ لاٹھی چارج کی گئی‘ کئی چہرے گیلے کپڑوں سے ڈھنکے ہوئے تھے جس کا مقصد آنسو گیس سے اٹھنے والے دھویں سے بچاؤ تھا۔

احتجاج جی شروعات2:30ہوئے اور میں یہ تحریر10بجے رات کو کررہاہوں میں نے اپنی قریب سے تلاشی والے سائرین کی آوازیں سنیں۔

مذکورہ برسراقتدار دور تقسیم کی سیاست اور پارلیمنٹ میں قانون پر کام کررہا ہے جو اس کی قدیم حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے ذریعہ وہ مسلمانوں کی تذلیل کرتا آرہا ہے او رمذہب کے نام پر معاشرے میں پولرائزیشن کو بڑھاوا دیتا ہے۔

مگر اس مرتبہ بازی الٹی پڑتی دیکھائی دے رہی ہے؟۔تمام سیاسی نظریات کے اختلاف سے بالاتر ہوکر اپوزیشن اس قانون کے خلاف ایک آواز میں با ت کررہا ہے۔

ہندوستان میں میری تنظیم جو مسلمانوں اور پریشان حال خواتین کے لئے کام کرتی ہے اس کا مقام بہت چھوٹا ہے۔

اس میں ایک ہندو‘ دو مسلمان‘ دومرد او ردوعورتیں‘ آسام‘ میزورام‘ بہار او راترپردیش سے ہیں۔آج ہم سب ایک ساتھ ہوکر مخالف سی اے بی نعرے لگارہے ہیں۔

قدم سے قدم دل سے دل
ملے رہے ہیں ہم
وطن میں ایک نیا چمن
کھیلا رہے ہیں ہم