علی گڑھ معصوم کا قتل معاملہ۔ سادھو پرچی کو متاثرہ کے گاؤں جانے سے روک دیاگیا۔

,

   

انتظامیہ نے علاقے میں دفعہ144کا حوالہ دیا او رکہاکہ کسی بھی قسم کے امکانی کشیدگی کے خلاف احتیاطی طور پر یہ قدم اٹھایاگیاہے۔ سادھوی پرچی معصوم کے گاؤں اس کے گھر والوں سے ملاقات کے لئے جارہی تھیں۔

علی گڑھ۔ہندو لیڈر سادھوی پرچی کو اتوار کے روز علی گڑھ کے گاؤں میں داخلہ ہونے سے روکنے دیاگیاجہاں پر ایک دوسالہ لڑکی کا قتل کردیاگیاتھا۔انتظامیہ نے علاقے میں

دفعہ144کا حوالہ دیا او رکہاکہ کسی بھی قسم کے امکانی کشیدگی کے خلاف احتیاطی طور پر یہ قدم اٹھایاگیاہے۔اتوار کی دوپہر کو جیاوار ٹل پلازہ کے قریب پرچی کو علی گڑھ پولیس نے اس وقت روک لیاجب وہ معصوم کے گھر والوں سے ملاقات کے لئے جارہی تھیں۔

پرچی نے ٹول پلازہ کے پاس پولیس سے کہاکہ ”پچھلے دس دنوں میں اترپردیش میں اس طرح کے 27واقعات رونما ہوئی ہیں۔ اس کو کون جواب دہ ہے؟

اسکا کون ذمہ دار ہے؟میں ایک سماجی کارکن ہوں میں یہاں پر سیاست کرنے کے لئے نہیں ائی ہوں۔

جب تک ملزمین کو برسرعام زندہ نہیں جلادیاجاتا‘ تب تک اس کاکوئی حل نہیں ہے۔ میں نے یہ بھی سنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے گھر والو ں پر دباؤ ڈالا جارہا ہے“۔

اتوار کے روز سارے گاؤں میں یہ بھی افواہ پھیلی کے ”مہاپنچایت“ کا انعقاد عمل میں لایاجارہا ہے۔

تاہم انتظامیہ نے کہاکہ گاؤں والوں سے بات چیت کے بعد اس منصوبہ کو منسوخ کردیاگیا ہے۔انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے علی گڑھ ڈی ایم چندرا بھوشن سنگھ نے کہاکہ ”یہ بات پھیل گئی ہے کہ اتوار کے روز مہا پنچایت کا انعقاد عمل میں آرہا ہے۔

پولیس نے اس کیس کے تمام ملزمین کو گرفتار کرلیا ہے اور ہم نے گاؤں والوں سے بات کی اور انہوں نے کسی اور بات کی عدم ضرورت پر رضامندی ظاہر کی۔

اطمینان بخش بات چیت کے بعد اتفاق رائے سے مہا پنچایت کو منسوخ کردیاگیا“۔ ایک عدالتی جانچ بھی ساتھ میں شروع کی گئی ہے۔

کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آنے سے روکنے کے لئے گاؤں میں پولیس کی بھاری جمعیت متعین کردی گئی ہے۔

ایس پی رورل(علی گڑھ) منی لال پاٹیدار نے کہاکہ”یوپی پولیس کے بشمول‘ آر اے ایف‘ اور پی اے سی کے چار سو سے زائد کوجوان علاقے میں تعینا ت کردئے گئے ہیں۔ فی الحال علاقے میں کوئی فرقہ وارانہ کشیدگی نہیں ہے“۔

علی گڑھ پولیس نے اس کیس کے ضمن میں اب تک چار لوگوں کوحراست میں لیا ہے