عمران خان کا پاکستان پر خطیر رقمی قرضے کی تحقیقات کیلئے کمیشن کا اعلان

,

   

اسلام آباد۔12 جون (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گزشتہ دو حکومتوں کے 10 سال کے دوران ملک پر 24,000 ارب قرضہ چڑھنے کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ کسی کو بھی این آر او نہیں ملے گا۔بجٹ کے بعد سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ یہ وہ بجٹ ہے جو نئے پاکستان کے نظریے کی عکاسی کرے گا، نیا پاکستان ’’ریاست مدینہ ‘‘کے اُصولوں پر عظیم ملک بننے جارہا ہے، ریاست مدینہ کے جو اصول ہیں وہ مغربی دنیا میں ہیں لیکن افسوس کے ساتھ کہ یہ اصول ہمارے ہاں نہیں، وہ اصول یہ ہیں کہ حکمراں جواب دہ ہوں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت جب چلتی ہے جب دو مختلف نظریوں کے حامل لوگ ایوان میں بیٹھے ہوں اور بحث ہو لیکن اپوزیشن نے مجھے پہلے دن سے ہی تقریر نہیں کرنے دی، میں نے ان کا کیا بگاڑا؟ زرداری پر جو کیسیس ہیں وہ 2016ء کے کیسیس ہیں، نواز شریف پر پناما کے کیسیس اور شہباز شریف کے کیسیس ہم نے نہیں دائر کئے ، اُس وقت تو ہم اقتدار میں بھی نہیں تھے؟ آخر میری غلطی کیا ہے؟ دراصل میری غلطی یہ ہے کہ میں ان کی بلیک میلنگ اور دباؤ میں آکر انہیں این آر او نہیں دے رہا ہوں۔ عمران خان نے منی لانڈرنگ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جو خاتون پکڑی گئی وہ 5 لاکھ ڈالرس باہر لے جاتے ہوئے پکڑی گئی اور 75 مرتبہ ملک سے باہر گئی ، آپ اندازہ کریں وہ کتنا پیسہ باہر لے گئی، شریف خاندان پر 26 ملین ڈالرس کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے، کبھی سوچا ہے کہ کسی ملک کا وزیرا عظم کسی دوسرے ملک کی شہریت لے اور ملازم بن کر پیسے حاصل کرے؟ نواز شریف کی کمپنی ہل میٹل کے ذریعے ایک ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوئی، یہ سب طریقے ہیں منی لانڈرنگ کے، صرف 10 ارب ڈالرس کے تو پاکستانیوں کے بیرون ملک میں اکاؤنٹس ہیں۔