عورت اسلامی معاشرہ میں

   

مفتیہ تہمینہ تحسین مؤمناتی
عورت نصف انسانیت ہے ، معاشرہ کی سدھار وبگاڑ میں عورت کے کردار کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ نسل انسان کی بقاء کیلئے جس طرح مردوں کی ضرورت کو تسلیم کیا جاتا ہے اسی طرح عورتوں کی ضرورت کو تسلیم کرنے سے کوئی انکار نہیں کرتا۔ عورت تعلیمی یافتہ ودیندار ہوجائے تو معاشرہ کو دین دار بناتی ہے کیوں کہ صالح معاشرہ کی تشکیل کیلئے خاتون کا دیندار ہونا ضروری ہے ،ماں کی گود اولاد کے حق میں پہلی درسگاہ کا درجہ رکھتی ہے، اسلام کے آنے سے پہلے دنیا نے عورت کو ایک غیر مفید بلکہ مخل تمدن عنصر سمجھ کر میدان عمل سے ہٹا دیا تھا اور اسے پستی کے غار میں پھینک دیا تھا جس کے بعداس کے ارتقاء کی کوئی توقع نہیں تھی۔اسلام اور رسول کرام ﷺ نے عورت کو ذلت اور رسوائی کے مقام سے اتنی تیزی سے اُٹھایا اورحقوق اور مراعات سے نوازاکہ حضرت عبد اللہ ابن عمرؓ فرماتے ہیں حضور ﷺ کے زمانے میں ہم اپنی عورتوں سے کلام کرنے اور بے تکلفی برتنے سے ڈرتے تھے کہ کہیں ہمارے متعلق کوئی حکم نہ نازل ہوجائے۔ عورت ماں ہوتو اسکے قدموں کے نیچے جنت ہے جیسا حضور ﷺ نے فرمایا ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے۔ قبل اسلام لڑکیوں کو زندہ دفن کیا جاتا اور بیواؤں سے نفرت کی جاتی تھی ،حق مہر اورمیراث میں عورت کا کوئی حصہ نہیں تھا،اسلام اور رسول عربی ﷺ نے لڑکیوں کو زندہ دفن کرنے اور بیواؤں سے نفرت کرنے سے منع کیا۔ لڑکیوں کی پیدائش کو رحمت قرار دیا،جیسا کہ ابوداؤد شریف میں مذکورہ ہے حضرت ابوسعید خدری ؓ حضور ﷺ سے روایت کرتے ہیںکہ آپ نے فرمایا جس نے تین لڑکیوں کی پرورش کی اوران کے ساتھ حسن سلوک کیا تو اسکے لئے جنت ہے۔ اور اسلام نے عورت کو حق مہر ومیراث کا حقدار بنایا، عصر حاضر میں تعلیم نسواں بہت ضروری ہے، کیوں علم وہ لازوال دولت ہے جو عالم انسانی کا اہم فردہے اور علم حیاتِ انسانی کا وہ چراغ ہے جس کے بغیر انسان اپنی کشتیٔ حیات کو ساحلِ نجات پر نہیں لگا سکتا، علم کو چھوڑ کر انسان ایک پل بھی زندہ نہیں رہ سکتا ، اسلام اور رسول عربی ﷺ کے تعلیمات نے بچوں کی تربیت پر کافی زور دیا ہے اور ایک ایک عمل وحرکت پر نگاہ رکھنے کی تاکید کی ہے حضور ﷺ نے اولاد کی تربیت کو ایک صاع غلہ صدقہ کرنے سے بہتر قرار دیا ہے۔ حضور اکرم ﷺ بچوں سے غیر معمولی پیار ومحبت فرمایا کرتے تھے ان پر گہری نگاہ رکھتے اورانکی تربیت کا خوب خیال فرماتے تھے ۔ والدین اپنی اولاد کے ساتھ عدل وانصاف اور مساوات وبرابری کریں،اسلئے عورت کی تربیت بہت ضروری ہے ۔