عیدالفطر عقیدت و سادگی کے ساتھ منائی گئی

,

   

گھروں پر نماز شکرانہ، ایک دوسرے کو مبارکباد، گلے ملنے سے گریز، کورونا کے خاتمہ کیلئے دعائیں

حیدرآباد۔26مئی (سیاست نیوز) عید الفطر خاموشی کے ساتھ گذر گئی اور عید کے موقع پر کوئی گہما گہمی یا خوشیوں کا ماحول نہیں دیکھا گیا بلکہ شہریوں میں نماز عید الفطر کی ادائیگی کے لئے اجازت نہ حاصل ہونے پر غم و اندوہ کی لہر دیکھی گئی لیکن عید کے موقع پر خوشیوں کے اظہار کی تاکید کے پیش نظر عوام اس کرب و الم کی صورتحال کے دوران بھی مایوس نہیں تھے بلکہ وہ پر امید ہیں کہ ان حالات سے جلد نجات حاصل ہوجائے گی۔شہر کے کئی گھروں میں ذکر و اذکار‘ استغفار اور درود شریف کے محافل افراد خاندان کے ساتھ منعقد کرتے ہوئے کورونا وائرس کے خاتمہ کے لئے دعائیں کی گئیں۔دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران عید الفطر انتہائی محتاط انداز میں منائی گئی اور شہریوں نے اپنے گھروں میں نماز عید یا شکرانہ اداکرنے پر اکتفاء کیا ۔شہر حیدرآباد میں کسی بھی مقام پر عید الفطر کا کوئی بڑا اجتماع منعقد نہیں ہوا۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں شہریوں کی جانب سے نہ صرف نماز عید ادا کے اجتماعات منعقد کرنے سے گریز کیا گیا بلکہ عید کے موقع پر بغلگیر ہونے سے بھی اجتناب کرتے ہوئے حکومت ‘ علماء اور قائدین کی جانب سے کی جانے والی اپیلوں پر مثبت ردعمل ظاہر کیا گیا ۔ ریاست تلنگانہ میں حکومت اور پولیس کی جانب سے عید الفطر کے موقع پر رعایت کا موقف اختیار کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود شہر حیدرآباد میں کوئی گہما گہمی یا اجتماعات نہیں دیکھے گئے بلکہ بعض مقامات سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق صبح کی اولین ساعتوں میں نمازیں ادا کرلی گئیں۔شہر کے بازاروں اور محلہ جات میں نوجوانوں کو دور سے ہی ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرتے دیکھا گیا

اوربہت کم لوگوں نے بغلگیر ہوتے ہوئے ایک دوسرے کو عید الفطر کی مبارکباد پیش کی ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں عیدالفطر کے موقع پر لگائے جانے والے بچوں کے میلے بھی نہیں لگائے گئے بلکہ عید کے دن بھی بچوں کو گھروں سے نکلنے سے احتیاط کرنے کی ترغیب دی جاتی رہی ۔شہر کی تمام عیدگاہوں اور بڑی مساجد میں عید کے موقع پر سناٹا رہا اور کسی بھی طرح کی گہما گہمی نہیں دیکھی گئی ۔ عید گاہ میر عالم‘ عید گاہ قدیم مادننا پیٹ ‘ عید گاہ بالامرائی‘ عید گاہ عنبرپیٹ کے علاوہ مکہ مسجد‘ جامع مسجد چوک ‘ جامع مسجد ٹین پوش‘ شاہی مسجد باغ عامہ کے علاوہ شہر حیدرآباد کی بیشتر تمام مساجد مقفل رہیں اور تمام سنجیدہ شہریوں نے نماز عید کے بجائے علماء اکرام و مفتیان اکرام کے احکام کے مطابق نماز شکرانہ ادا کرنے پر اکتفاء کیا ۔ عید الفطر کے موقع پر پولیس کی جانب سے رعایت کے باوجود لوگوں نے ایک دوسرے کو عید کی مبارکباد کے لئے گھروں کو پہنچنے سے بھی اجتناب کیا اور فون اور میسیج کے ذریعہ ہی عید الفطر کی مبارکباد دیتے ہوئے بہتر مستقبل کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا گیا۔ شہر حیدرآباد ہی نہیں بلکہ ریاست تلنگانہ و ہندستان کی تاریخ میں یہ ایک منفرد عید رہی جس میں نماز عید کے اجتماعات منعقد نہیں ہوئے اور نہ ہی عید کی روایتی خوشیاں دیکھی گئی ۔