غازی پور میں کشتی مقابلوں کے ذریعہ کسانوں کی حمایت کا پہلوانوں نے کیامظاہرہ

,

   

غازی پور۔ کسانوں کے احتجاج کے ایک مہینہ بعد بھی مذکورہ کسان زراعی قوانین کے خلاف قومی درالحکومت کی مختلف سرحدوں پر احتجاج کررہے ہیں۔ سمیوکتا کسان مورچہ کی حمایت کرتے ہوئے کشتی کا پروگرام ”کسان کسری دنگل“ کا اتوار کے روز احتجاج کررہے کسانوں کے اعزاز میں غازی پور سرحد پر انعقاد عمل میں آیا۔

کسانوں کے احتجاج کے احترام میں منعقدہ اس پروگرام میں 50کے قریب مرد اور خواتین پہلوانوں نے حصہ لیاہے۔بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے قومی ترجمان راکیش تاکیت کی گائیدنس کے تحت یہ کشتیوں کا مقابلہ منعقد کیاگیاتھا۔

ایک خاتون پہلوان میناکشی روہال نے ائی اے این ایس کو بتایاکہ”غازی پور سرحد پر احتجاج دھرنے میں بیٹھے ہوئے کسانوں کی حمایت کے لئے ہم یہاں پر ائے ہیں۔

پچھلے تین سالوں سے میں کشتیاں لڑر ہی ہوں“۔ کشتیوں کا مقابلہ کرانے والے رکن اور بانی شہید بچن سنگھ پہلوان اکھاڑا چودھری یودشٹر پہلوان او رسپریم کورٹ کے وکیل اور سابق پہلوان سریندر کالی رمن بھی غازی پور سرحد پر موجود تھے۔

یودشٹر پہلوان نے ائی اے این ایس کو بتایاکہ”ہم پہلے اور کسانوں کے سب سے عزیز بیٹے ہیں اور پھر اس کے بعد پہلوان ہیں۔ ہم یہاں پر ان کے احتجاج میں کسانوں کے ساتھ کھڑے ہونے کیلئے بھی یہاں پر ائے ہیں۔ ہم تمام پہلوان”سیاہ قوانین“ کی مخالفت کرتے ہیں جس کو مرکزی حکومت نے نافذ کیاہے“۔

ویسٹرن اترپردیش‘ پنجاب‘ دہلی‘ ہریانہ اور راجستھان سے پہلوانوں کو غازی پور سرحد کے پروگرام میں کشتی کے لئے مدعو کیاگیاتھا۔

راکیش تاکیت بی کے یو لیڈر نے ائی اے این ایس کو بتایاکہ”تمام پہلوان آگے ائیں اور کسانوں کے ساتھ اپنی حمایت کا اظہار کریں لہذا یہ کشتیوں کاپروگرام منعقد کرایاگیاہے۔ ملک میں سماج کا ہر حصہ کسانوں کے ساتھ کھڑا ہوا ہے“۔

غازی پو رسرحد پرمنعقدہ کشتی پروگرام میں معروف پہلوانوں کو پانچ منٹ کا موقع جبکہ غیرمعروف تین منٹ کا وقت دیاگیاتھا۔

اس وقت کے دوران جیت ہار کے متعلق ایک فیصلہ لیاجاتا ہے۔ ویسے ہی کشتیاں پہلوانوں کے وزن کی مناسبت سے بھی کرائے گئے تھے۔