غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت میں اضافہ

   

غزہ : حماس کے ساتھ زمینی کارروائی میں اسرائیل کے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 139 ہوگئی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک جنگ میں 472 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ غزہ میں امداد سے متعلق اقوامِ متحدہ کی قرارداد ناکافی ہے۔ دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں امداد سے متعلق اقوامِ متحدہ کی قرارداد ناکافی قرار دے دی۔ حماس کا کہنا ہے کہ یو این قرارداد غزہ میں ہونے والے نقصانات کا ازالہ نہیں کرسکتی۔ اس حوالے سے فلسطینی سفیر کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی قرارداد درست سمت کی جانب قدم ہے، قرارداد پر عمل درآمد اور فوری جنگ بندی کیلئے دباؤ ڈالا جانا چاہیے۔ واضح رہے کہ سلامتی کونسل نے غزہ کی پٹی میں فلاحی امداد کی فراہمی کی قرارداد منظور کرلی ہے۔ قرارداد میں کشیدگی ختم کرنے کیلئے پائیدار حالات کے قیام کی بات کی گئی ہے۔


اسرائیل کی اپنے قیدیوں کی رہائی کے عوض 7 روزہ جنگ بندی کی پیشکش
غزہ: اسرائیل نے 35 قیدیوں کی رہائی کے عوض حماس کو 7 روزہ جنگ بندی کی پیشکش کردی۔ امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی کی جانب سے جن 35 قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ قیدیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل نے حماس کو غزہ میں 7 روز کیلئے جنگ بندی کی پیشکش کی ہے۔ دوسری جانب عرب میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ حماس کو عارضی جنگ بندی پر تحفظات ہیں اورانہوں نے 7 کے بجائے 14 روز کیلئے سیز فائر کا مطالبہ کیا ہے۔ غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں اب تک 21 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

اسرائیلی خاتون کو فوجیوں کی نعشیں دیکھ کر دل کا دورہ
غزہ : غزہ میں ہلاک ہونے والے قابض فوج کے جوانوں کی آخری رسومات کے انتظامات کی ذمہ دار خاتون افسر سیوان سیکیلی بین زکری کو اسرائیلی فوجیوں کی نعشیں دیکھ کر دل کا دورہ پڑ گیا۔ عبرانی اخبار دی ٹائمز آف اسرائیل نے کہا کہ کیپٹن (ریزرو) سیوان سیکیلی بین زکری کو دل کا دورہ پڑا،ان پر اپنی ملازمت کی وجہ سے شدید نفسیاتی دباؤ تھا۔ فوجیوں کے عبرت ناک انجام اور گہرے زخموں کو دیکھ کر و خوف کا شکار ہوگئی تھی۔ سیوان سیکیلی بین زکری کو 8 اکتوبر کوالاقصیٰ سیلاب کے ایک دن بعد ریزرو فوجی سروس کیلئے بلایا گیا تھا، اور انہیں اسرائیلی خاندانوں کو ان کے بیٹوں کے بارے میں مطلع کرنے کا کام سونپا گیا تھا جو جنگ میں مارے گئے تھے، فوجیوں کے جنازوں اور آخری رسومات کے انتظامات ان کے سپرد تھے۔