غزہ میں جنگ بندی کیلئے اسرائیل کو سخت عالمی دباؤ کا سامنا

   

مصری وزیراعظم اور دیگر حکام مذاکرات کا حصہ ، سی آئی اے کے ڈائرکٹرکی موساد کے سربراہ سے قاہرہ میں ملاقات

تل ابیب : اسرائیل کو حماس کے ساتھ جنگ بندی کے لیے بڑھتے بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ وہ رفح پر حملے کی تیاری کر رہا ہے جہاں 10 لاکھ سے زائد فلسطینی پھنسے ہوئے ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا سے قاہرہ میں ملاقات کی جس میں قطر کی ثالثی میں حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں عارضی طور پر لڑائی روکنے کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔مصر کی القاہرہ نیوز نے ایک سینیئر مصری عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مذاکراتی عمل کا حصہ مصری وزیراعظم اور دیگر مصری حکام بھی ہیں، وہ پرامید ہیں اور آنے والے مزید تین دن تک بات چیت جاری رکھی جائے گی۔اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ سے دو یرغمالیوں کو رہا کروائے جانے کے ایک روز بعد دیگر یرغمالیوں کے رشتہ داروں نے قاہرہ میں مذاکرات سے قبل ڈیوڈ برنیا اور اسرائیلی وفد سے جذباتی انداز میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے التجا کی۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم تب تک گھر نہیں جائیں گے جب تک سارے واپس نہیں ا? جاتے، زندہ یا مردہ۔‘اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بنائے جانے والے کمپین گروپ ’ہاسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم‘ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں موجود 130 کے قریب کی واپسی کے لیے ہر ا?پشن اختیار کرے جبکہ دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان میں سے 29 ہلاک ہو چکے ہیں۔اسرائیلی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر کو حملوں کے وقت 250 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا اور حملوں کے نیجے میں ایک ہزار ایک سو 60 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔فلسطین کے شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے شروع کیے جانے والے بڑے فوجی ا?پریشن کے نتیجے میں اب تک 28 ہزار چار سو 73 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔