غزہ میں جنگ بندی کیلئے ’نئے سرے سے ‘مذاکرات ؟

   

مصر کی القاہرہ نیوز کی تصدیق، بات چیت میں مصری ثالث شامل ہوں گے
قاہرہ : امریکی، اسرائیلی اور حماس کے مذاکرات کاروں کی جانب سے ہفتے کے آخر میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے قاہرہ میں ایک نئے سرے سے کوشش متوقع ہے۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مصر کی القاہرہ نیوز نے بتایا ہے کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر بل برنز اور قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی اتوار کو اسرائیلی اور حماس کے وفود کے درمیان بالواسطہ بات چیت کے لیے مصری ثالثوں میں شامل ہوں گے۔ مذاکرات سے قبل حماس نے اپنے بنیادی مطالبات کی تصدیق کی ہے جن میں غزہ میں مکمل جنگ بندی اور اسرائیلی افواج کا انخلا شامل ہے۔انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہفتہ کے آخر میں ہونے والی بات چیت سے پہلے جو بائیڈن نے مصر اور قطر کے رہنماؤں کو خط لکھا۔خط میں ان رہنماؤں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ’حماس سے معاہدے پر رضامند ہونے اور اس کی پابندی کرنے کے وعدوں پر قائم رہیں۔‘نومبر میں ایک ہفتے طویل جنگ بندی جس کے تحت فلسطینی قیدیوں کے بدلے کچھ یرغمالیوں کا تبادلہ ہوا تھا، کے بعد سے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی کہ مذاکرات رواں ہفتے کے آخر میں قاہرہ میں ہوں گے جبکہ حماس نے کہا کہ اس کا وفد اتوار کو قاہرہ جائے گا۔جنگ بندی کی یہ کوشش اسرائیلی فوج کی جانب سے کارروائیوں کے دوران اپنی غلطی کے اعتراف کرنے کے بعد سامنے آئی ہے۔ فوج نے کہا تھا کہ وہ غزہ میں سات امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر دو افسران کو برطرف کر رہی ہے۔تاہم اسرائیلی فوج کے اس اعتراف کے باوجود آزادانہ تحقیقات کے مطالبات ختم نہیں ہوئے۔یکم اپریل کو اسرائیلی حملے میں امریکی ادارے ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کے سات امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے درمیان تناؤ پیدا ہوا۔اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے اعتراف کیا تھا کہ اْن کی فوج نے غزہ میں ایک فضائی حملے میں سات امدادی کارکنوں کو ’غیر ارادی طور پر‘ ہلاک کیا۔امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کو الٹی میٹم دیا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینی شہریوں اور امدادی کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں ورنہ حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کے لیے حمایت ترک کر سکتے ہیں۔وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے تفصیل فراہم نہیں کی کہ جو بائیڈن نے نیتن یاہو سے کون کون سے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ہتھیاروں کی فروخت اور اقوام متحدہ میں اسرائیل کی حمایت کم کرنے کی دھمکی دی ہے۔