غزہ میں دس فلسطینی بچوں کی بھوک سے ہوئی موت۔ وزرات صحت

,

   

غزہ پٹی میں فلسطینی وزرات صحت کے ترجمان اشرف القادری نے کہاکہ ”عالمی ایجنسیوں سے شمالی غزہ میں انسانی تباہی کو روکنے کے لئے فوری مداخلت کا ہم مطالبہ کرتے ہیں“۔


شمالی غزہ پٹی کے اسپتالوں میں غدائی قلت اور پانی کی کمی سے کم ازکم 10فلسطینی بچے جاں بحق ہوگئے ہیں اس کی وجہہ پٹی کی تباہ کن صورتحال میں مزید ابتری ہے۔

القدس نیوز ایجنسی کی خبر کے مطابق غزہ پٹی میں فلسطینی وزرات صحت کے ترجمان اشرف القادری کے جاری کردہ بیان میں کہاگیا ہے کہ کمال ادوان اسپتال میں تازہ چار اموات درج ہوئی ہیں۔

اس سے قبل 28فبروری چہارشنبہ کے روز وزرات نے کہاتھا کہ الشفا میڈیکل کامپلکس دو اور کمال ادوان اسپتال میں چار بچوں کی موت ہوئی ہے۔

غزہ پٹی میں فلسطینی وزرات صحت کے ترجمان اشرف القادری نے کہاکہ ”عالمی ایجنسیوں سے شمالی غزہ میں انسانی تباہی کو روکنے کے لئے فوری مداخلت کا ہم مطالبہ کرتے ہیں۔

مذکورہ انٹرنیشنل کمیونٹی کو غزہ میں نسل کشی اور انسانی تباہی کو روکنے کا امتحان کا سامنا ہے“۔

کمال ادوان اسپتال کے ڈائرکٹر احمد الکہوات نے مزید بچوں کی اموات کو روکنے کے لئے فوری انسانی امداد پر زوردیاہے۔

انسٹاگرام پر صحافی ابراہیم مسلم کمال ادوران اسپتال کے محکمہ اطفال میں ایک نومولود کو دیکھا رہے ہیں جہاں پر بجلی میں اتار چڑھاؤ دیکھا جاسکتا ہے۔

محکمہ اطفال میں غذائیت اور شیر خوار فارمولہ کی کمی ہے جہاں پرایندھن کی قلت کی وجہہ سے محدود بجلیکے پیش نظر آلات کام نہیں کررہے ہیں۔

فبروری 19کو یونیسیف نے غزہ پٹی میں جاری جنگ کی وجہہ سے بچوں او ردودھ پلانے والی ماؤں میں غدائی قلت کے سنگین خطرے پر زوردیاہے۔اقوام متحدہ کے آرم پیمائش سے حاصل اعداد وشمار کے مطابق 10میں ایک بچے شدید غدائی قلت کا شکار ہے جو بچوں کے ضائع ہونے کی سطح کو ظاہر کرتے ہیں۔

حماس کے 7اکٹوبر2023کو اچانک حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں جارحانہ ملٹری کاروائی شروع کیاہے۔

اس حملے کے بعد سے اب تک کم ازکم 30035فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں اور 70,400سے زائد زخمی اور بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اورضروریات کی قلت کا سامنا غزہ پٹی کو درپیش ہے۔

اسرائیل نے اس کے علاوہ غزہ پٹی پر ایک شدید روک لگادی ہے‘اس کی آبادی بالخصوص شمالی غزہ کے لوگوں کو شدید بھوک کے خطرات میں ڈھکیل دیاہے۔