غزہ میں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدہ کیلئے تین ماہ کی جنگ بندی کی تجویز

   

تل ابیب: اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے جمعہ کے روزاطلاع دی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی ایک نئی تجویز سامنے آئی ہے جس میں غزہ میں تین ماہ کی جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلا شامل ہے۔کمیشن نے یہ نہیں بتایا کہ یہ نئی تجویز کس نے پیش کی ہے لیکن اسرائیلی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس میں ہزاروں فلسطینیوں کی رہائی اور شمالی غزہ کی پٹی میں بے گھر ہونے والے افراد کی ان کے گھروں کو واپسی بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ غزہ کی تعمیر نو کیلئے بین الاقوامی مالی امداد پر بھی زور دیا گیا ہے۔کمیشن نے کہا کہ فلسطینی اور اسرائیلیوں نے ابھی تک اس رپورٹ پر سرکاری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے بدھ کے روز اطلاع دی کہ اسرائیلی جنگی کونسل حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کیلئے قطر کی جانب سے ایک نئی تجویز پر تبادلہ خیال کرے گی۔براڈ کاسٹنگ کمیشن نے وضاحت کی کہ اس تجویز کی تفصیلات جسے اس نے “نئی” قرار دیا میں کئی چیزیں شامل ہیں، جن میں سے سب سے اہم غزہ کی پٹی سے حماس کے رہ نماؤں کا انخلا، اسرائیلی فوج کا انخلا اور قیدیوں کی رہائی کی تجویز شامل ہے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے ارکان جو 7 اکتوبر کو غزہ سے جنوبی اسرائیل میں گھس آئے تھے۔ انہوں نے 240 اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا جن میں سے 130 اب بھی غزہ کی پٹی میں موجود ہیں۔قیدیوں کی واپسی اسرائیل کی طرف سے غزہ کی جنگ میں اعلان کردہ اہداف میں شامل ہے اور یہ پورے اسرائیلی معاشرے میں ایک فوری حل طلب مسئلہ بھی ہے۔ اسرائیل بھر میں دیواروں، بس اسٹاپوں اور دکانوں پر قیدیوں کی تصویریں دکھائی دیتی ہیں۔