غزہ کے حالات پر خوف، مسلمانوں کے قبرستان میں عیسائیوں کی تدفین

   

غزہ سٹی : غزہ میں اسرائیلی جنگ کے خوفناک ساتویں ماہ نے خوف کی ایسی فضا پیدا کر دی ہے کہ عیسائیوں کے لئے سڑکوں پر تعینات اسرائیلی فوج اور ناکوں کے ماحول میں اپنے فوت شدہ پیاروں کو مسیحی قبرستان تک پہنچانا اور دفنانا مشکل ہو گیا ہے۔ اب وہ خوف کی اس بڑھی ہوئی صورت حال میں قریب ہی موجود مسلمانوں کے قبرستانوں میں عیسائی میتیں دفن کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ایک مقامی قبرستان میں کام کرنے والے ایک کارکن احسان النطور نے بتایا وہ پچھلے دس برسوں سے قبرستان میں تدفین کے امور سے وابستہ ہے مگر اس نے یہ پہلی بار دیکھا ہے کہ مسیحیوں کی میتیں مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنے لئے لانا پڑ رہی ہیں۔وہ کہہ رہا تھا ایک کفن میں لپٹی میت کو ایک شخص نے اٹھا رکھا تھا اور ایک قبر میں اتار رہا تھا۔احسان النطور کہہ رہا تھا یہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا کہ ہم اپنی میتوں کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفناتے۔لیکن اب ہمارے پاس کوئی راستہ ہی نہیں ہے۔ جنگ نے ہمیں اس قدر خوفزدہ کر رکھا ہے کہ عیسائی قبرستان پہنچنے سے بھی ڈر لگتا ہے۔ جس عیسائی کی میت مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کی گئی ہے اس کا نام سہیل ابو داؤد پتہ چلا ہے۔ اس کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ہم ناکہ بندی والے علاقوں سے گذر کر اس کی لاش کو مسیحی قبرستان میں لے جانے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔ کہ راستے میں اسراائیلی فوج سے بھی خطرہ ہوتا۔ اس لئے مسلمانوں کے قبرستان تل السلطا نامی قبرستان میں ہی دفن کرنے کے کئے کے آئے۔خیال رہے اب تک جاری اسرائیل کی غزہ جنگ میں 33390 فلسطینیوں سے زائد شہید ہو چکے ہیں۔ ان میں بہت بڑی تعداد فلسطینی بچوں اور عورتوں کی ہے۔