غلام احمد وکیل کی کتاب نظام آباد دکن پرایک نظر

   

ناظم علی
زمانہ قدیم سے قوموں ، ملکوں ، علاقوں، شہروں، دیہاتوں کی تاریخ لکھنے کا رواج ہے اور یہ عمل آج بھی بتدریج رواں دواں ہے ۔ حال ہی میں عکس محبوب نگر میں محبوب نگر یک تہذیب اور کلچر کو پیش کیا گیا ہے ۔ زیر تجزیہ و مطالعہ کتاب میں نظام آباد دکن ما ضی و حال کے تاریخی حالات قلم بند کئے گئے ہیں ، اس کتاب میں 322 فصلی ، 915 عیسوی ، 1345 فصلی ، 1938 عیسوی تک کے حا لات و تاریخ کو جمع کیا گیا ہے ۔ اس کے مصنف غلام احمد نالیطی وکیل مطبوہ مکتبہ ابراہیمہ حیدرآباد دکن اس کی طبع اول 500 کاپی پر مشتمل ہے ۔ اس میں قرآنی آیت شائع ہوئی اس کا ترجمہ اس طرح سے ہے اور ہم تم سے آگے بڑ ھنے والوں کو خوب جانتے ہیں اور ہم پیچھے رہنے والوں کو خوب جانتے ہیں ۔ اس کی قیمت ، خاص قیمت اس طرح سے ہے صاحبان تذکرہ معزز طبقہ امراء جاگیر داران اور افسران اعلیٰ سر رشتہ ملک سرکار عالی سے ، تذکرہ گزیٹیڈ عہدیداروں و دفاتر سرکار عالی سے صاحبان تذکرہ عوام سے تصدیق قیمت خاص اس کتاب کی خاص قیمت مبلغ الفاظ میں روپیہ عالیجناب دفتر سے شکریہ کے ساتھ وصول ہوئی ۔ فقط المرقوم سلاف اس کا پیش لفظ، معظم عبدالمجید صاحب صدیق پروفیسر تاریخ جامع عثمانیہ لکھا ہے ، وہ کہتے ہیں دکن ایک تاریخی سر زمین ہے ۔ قدیم زمانے میں دکشن یا دکشنا پیٹھ کی اصطلاح میں وہ تمام ملک شامل تھا جو ہندو ہماچل سے داس کماری تک دکن اس سرزمین کو کہتے ہیں جو شمال میں بالا گھاٹ سے شروع ہوکر دریائے تنگھبدرا یا زیادہ سے زیادہ دریائے کاویری پر ختم ہوجاتی ہے ۔ گویا دکن اس سطح مرتفع کا نام ہے جو اپنی مختلف بلندیوں کے ساتھ بالا گھاٹ سے تنگھبدرا اور مشرقی اور مغربی گھاٹوں کے درمیان پھیلی ہوئی ہے ، ان پر سلطنت آصفیہ نے حکومت کی ۔ دکن صدیوں کی تاریخ پر مشتمل ہے ، مختلف علاقوں و شہروں کی تاریخ لکھنے والوں میں قاضی قطب اللہ صاحب نے تاریخ بیڑ عبدالرزاق صاحب نے تذکرہ نرمل ، منشی امیر حمزہ نے تاریخ کولاس اور تاریخ قندہار مولوی عبدالوہاب عند لیب نے حالات بیور نواب فرامرز جنگ بہادر نے تاریخ اودگیر لکھی ۔ مولوی عبدالرحیم خاں نے مرقع کرناٹک ترتیب دیا ۔ ان مورخوں نے تاریخ کو یکجا کیا ۔ صدیقی حمایت نگر اور حیدرآباد دکن 15 مئی 1940 ء 7 ربیع الثانی 1359کوتحریر کیا ۔ اس کتاب کا انتساب اس طرح سے ہے ۔ اس کتاب کو محترم مرزا محمد بیگ کے نام سے معنون کرتا ہوں ۔ نہ صرف اسلئے کہ مرزا صاحب نے مجھ کو تاریخ نظام آباد لکھنے کیلئے توجہ دلائی بلکہ نظام آباد کی نشات ثانیہ آپ کی انتہائی کاوشوں کی مرہون منت ہے ۔ فقط المرقوم امرداد 1348 فصلی ۔ خاکسار غلام احمد ، صفحہ تین پر اس کتاب کے صفحہ 6-5 پرفہرست ابواب کی تفصیل درج ہے جس سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ کس طرح محنت سے کتاب لکھی گئی ہے ۔ نظام آباد کے تاریخی حالات ، معاشرت ، تہذیب ، تمدن ، صنعت و حرفت اور دیگر امور پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے ۔ تفصیل یوں ہے ۔ حصہ اول مراتب ابتدائی باب
(1) وجہ تصنیف حالات جغرافی
(2) باب تاریخ قدیم
(3) تقسیم ضلع بندی
(4) مالگزاری اراضی حالات تعلقداران ضلع
(5) زراعت
(6) آبپاشی و تعمیرات ، نظام ساگر
(7) جنگلات
(8) کروڑ گیری ، تجارتی ٹیکس
(9) عدالت
(10) پولیس
(11) تعلیمات
حصہ چہارم کے تحت جو امور عامہ سے متعلق ہیں۔
تعلیمات
کتب خانہ
صنعت و حرفت
کارخانہ شکر سازی
مدرسہ صنعت و حرفت
تجارت
طبابت و حفظان صحت
دارالمجدوئیت
ٹپہ خانہ
معابدو مقابر
حصہ پنجم : شعور عامہ یعنی بیداری
عمارات عامہ
تفریح گاہیں
مشاہیر شامل ہیں
جملہ 20 ابواب پر مشتمل ہیں یہ کتاب جملہ 268 صفحات پر مشتمل ہیں جس میں نظام کا ماضی اور حال 1938 تک کی تاریخ مل جائے گی ۔ا س کی جلدیں جدید طرز پر تیار کریں۔