غير دستوری اور آئین ہند کی غلط تشہیر نے کشمیر کو بانٹ کر رکھ دیا: کانگریس ورکنگ کمیٹی

,

   

کانگریس کے اراکین عاملہ نے جموں و کشمیر سے متعلق مودی حکومت کے لیے گئے فیصلے پر ایک انتہائی اہم اجلاس 6 اگست کو بلایا تھا جس کے بعد کمیٹی نے کہا کہ مودی حکومت نے یکطرفہ، غیر ذمہ دارانہ اور پوری طرح غیر دستوری طریقے سے قانون کی دفعہ 370 کو ختم کرنے اور آئین میں موجود ضابطوں کی غلط تشریح کر کے جموں و کشمیر ریاست کے ٹکڑے کرنے کا کام کیا ہے۔ کانگریس اراکین عاملہ نے اس کے لیے مودی حکومت کی تنقید پر مبنی قرارداد پاس کیا ہے۔

منگل کی شام دہلی میں ہوئی سی ڈبلیو سی کی میٹنگ کے بعد ایک قرارداد میں کانگریس نے کہا کہ ’’مودی حکومت نے کشمیر کے معاملے میں آئینی قانون، جمہوری عمل، ریاستوں کے اختیارات، پارلیمانی عمل اور جمہوری حکومت کے ہر اصول کی خلاف ورزی کی۔‘‘

قرارداد میں کہا گیا کہ ’’دفعہ 370 کی سوچ پنڈت جواہر لال نہرو، سردار ولبھ بھائی پٹیل اور بی آر امبیڈکر نے این گوپالاسوامی آینگر اور وی پی مینن کی تھی اور انھوں نے ساتھ مل کر اسے تیار کیا تھا۔ دفعہ 370 نے جموں و کشمیر ریاست اور حکومت ہند کے درمیان پل کا کام کیا تھا۔ سبھی طبقوں کے صلاح و مشورہ اور انھیں اعتماد میں لے کر اس میں ترمیم کی جانی چاہیے تھی۔‘‘

ورکنگ کمیٹی نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے پیر کو راجیہ سبھا میں اور منگل کو لوک سبھا میں جو کچھ کیا اس کے پیچھے منفی سوچ ہے اور یہ ہندوستان کی ریاستوں کا یونین ہونے کی بنیادی سوچ پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔ سی ڈبلیو سی نے مزید کہا کہ ہندوستان کے ساتھ جموں و کشمیر کا انضمام غیر مبدل اور آخر ہے۔ کمیٹی نے زور دے کر کہا کہ جموں و کشمیر سے جڑے سبھی معاملے ہندوستان کے داخلی ایشوز ہیں اور اس میں کسی بھی باہری مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

سی ڈبلیو سی کی میٹنگ کی صدارت راہل گاندھی نے کی۔ اس میٹنگ میں سونیا گاندھی، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور سی ڈبلیو سی کے دوسرے اراکین نے حصہ لیا۔