غیر قانونی کانکنی بند کریں۔ راجستھان میں جھٹکے قدرت کا انتباہ

,

   

تاہم وہ محسوس کرتے ہیں کہ راجستھان میں زلزلوں کے جھٹکوں میں اضافہ ہوگیاہے مگر ریاست کے لئے شاید کوئی خطرہ نہیں ہے۔
جئے پور۔ جئے پور میں جمعہ کی ابتدائی ساعتوں میں محض22منٹ کے وقفہ میں زلزلے کے پانچ جھٹکے ائے ہیں۔

اپنی جانیں بچانے کے لئے خوف میں لوگ گھر سے باہر نکل گئے۔نیشنل سیسمالوجی سنٹر کے بموجب ریکٹر اسکیل پرزلزلے کی شدت 4.4درج کی گئی ہے جو پچھلے پچیس سالوں میں سب سے طاقتور ہے۔

سیکر شہر میں 2003اور2015میں 4.3کی شدت سے زلزلہ آیاتھا وہیں جئے پور شہر میں پچھلے ایک سال میں چھ زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں۔ زلزلے کے ان جھٹکوں میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے۔

ماہرین نے یہ بھی انتباہ دیاہے کہ مجوزہ دنوں میں مزید جھٹکے محسوس کئے جاسکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جئے پور شہر کو مستقبل میں زلزلوں کے جھٹکوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ اروالی میں تباہی کی وجہہ سے داڑیں دکھائی دے رہی ہیں۔ ریاست راجستھان میں زلزلے کب ائے اس کی تفصیلات مندرجہ ذیل میں پیش کی جارہی ہے۔


ویسٹ جئے پور میں 48کیلو میٹر مرکز پر 2.7کی شدت سے 14جولائی2023کو ایک جھٹکا محسو س ہوا‘اس کے علاوہ ریاست راجستھان کے شمالی جئے پور میں 67کیلومیٹر مرکز پر 28 vمارچ2023کو ایک اورجھٹکا محسوس کیاگیا‘جنوبی مغربی جئے پور میں جس کا مرکز41کیلو میٹر تھا3.6کی شدت سے 17اکٹوبر 2022 کو ایک اور جھٹکا محسوس ہوا‘شمال مغربی جئے پور مرکز87کیلومیٹر 12ستمبرسال2022‘ ساوتھ ایسٹ جئے پور 80کیلومیٹر 3.7شدت کا 29جون 2022کو ایک اور جھٹکا محسوس کیاگیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر قانونی کانکنی اس قدر عام ہوچکی ہے کہ اروالی کے نیچے زمین کے اندر توازن بگڑ گیا ہے۔ کانکنی کے دھماکہ خیز مادہ کا بھی استعمال کیاجارہا ہے جس کی وجہہ سے اروالی کا اندرونی حصہ دن بہ دن کھوکھلا ہوتا جارہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ”بالاخر ٹیکٹونک پلیٹ کو نقصان ہورہا ہے“۔لوگ جیسے جیسے منتقل ہورہے ہیں اور روالی کی پہاڑیو ں پر تعمیراتی سرگرمیاں چل رہی ہیں‘ پہاڑوں کو کاٹا جارہا ہے۔یہ ایک وجہہ ہے کہ مشرقی فالٹ لائن فعال ہورہی ہے اور اس کی وجہہ سے زلزلے رونما ہورہے ہیں۔

ماہر ماحولیات بابو لال جاجو نے کہاکہ سیاسی وجوہات کی بناء پر اروالی پٹی مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ”افسران اس اہم مسلئے سے غفلت برت رہے ہیں۔قدرت نے ہمیں وارننگ دی ہے۔

ہمیں اس انتباہ کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے ورنہ ہمیں بھی اتراکھنڈ جیسے صورتحال کا سامنا کرنا پڑیگاجہاں سیلاب کی وجہہ سے ہزاروں لوگ مارے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ راجستھان میں سیلاب آیاہے‘ تھار میں بھی ماحولیاتی عدم توازن کو ظاہر کرتا ہے۔

ہزاروں درخت کاٹے جارہے ہیں اور غیر قانونی کانکنی بلاروک ٹوک جاری ہے۔تاہم وہ محسوس کرتے ہیں کہ راجستھان میں زلزلوں کے جھٹکوں میں اضافہ ہوگیاہے مگر ریاست کے لئے شاید کوئی خطرہ نہیں ہے۔

الور‘ جیسلمیر‘ بھارت پور‘ نیکانیر‘ باڑ میر‘ جودھپور اضلاعوں میں کچھ خطرہ ہے‘ لیکن وہ بہت کم ہیں۔ ان اضلاعوں میں 5.5شدت تک کے زلزلے آسکتے ہیں۔اس سے زیادہ کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔جئے پور سمیت باقی راجستھان میں اس سے بھی کم خطرہ ہے۔