فائیرنگ کے تبادلے کو ”سیاسی چال“ کہنا غیر حساس عمل ہے۔ اے ائی ایم ائی ایم ترجمان

,

   

اے ائی ایم ائی ایم یوپی انتخابات میں ایک نئی سیاسی جماعت ہے‘ اس کے علاوہ ریاست کے سیاسی حلقوں میں اس پارٹی کو بڑے پیمانے پر بی جے پی کی بی ٹیم کے طور پر دیکھاجارہا ہے۔


کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے قومی ترجمان سید عاصم وقار نے کہاکہ ”جو لوگ قریب سے پیش ائے حوالناک واقعہ کو ایک سیاسی چال کہہ رہے ہیں وہ نہ صرف غیر حساس‘ غیرانسانی ہیں بلکہ گولیاں قریب سے کس طرح کام کرتے ہیں اس کے متعلق ان کے پاس جانکاری کا فقدان ہے“۔

جمعرات کے روز مخالف سیاسی جماعتوں کی جانب سے اے ائی ایم ائی ایم کے صدر او رلوک سبھا ایم پی اسدالدین اویسی کی کار پر ہوئے حملے کو مسترد کئے جانے پر وقار اپنا ردعمل پیش کررہے تھے۔

مذکورہ لیڈر کا قافلہ انتخابی مہم کے بعد کتھور سے روانہ ہوا۔ یہ قریب 6بجے شام کا وق تھا جب یہ قافلہ ہاپور‘ غازی آباد نیشنل ہائی وے24پر پہنچا‘ جب حملہ ہوا تو وہ چھجرسی ٹول پلازہ کے قریب تھے۔

اویسی نے ٹوئٹ کیاکہ حملہ آور جن کی منشاء انہیں قتل کرنے کی تھی ان کی پارٹی کے لوگوں کی جانب سے تعقب کے بعد فرار ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مبینہ کہاکہ فائرینگ کے بعد ان کی گاڑی کاٹائر بھی پھوٹ گیاتھا‘ مگر وہ قافلے کی دوسری کار میں بیٹھ کر وہاں سے بچ کر نکلنے میں کامیاب رہے ہیں۔

بعدازاں دو حملہ آوروں کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔جمعہ کے روز واقعہ بیان کرتے ہوئے اویسی نے پارلیمنٹ میں کہاکہ اللہ کے فضل سے وہ بہت قریب سے انہیں مارنے کے لئے کی جانے والی کوشش میں محفوظ رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ انہیں زیڈ زمرہ کی سکیورٹی کی ضرورت نہیں ہے مگر وہ ایک’اے زمرہ کی ملک میں شہریوں‘ ترجیح دیتے ہیں۔اپنی قائد کی مدافعت اور ان تمام لوگوں پر جنھوں نے اے ائی ایم ائی ایم کے میڈیا توجہہ بٹورنے کا طریقہ کہا کہ ان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وقار نے کہاکہ اس طرح کے گھٹیا بیانات دینے والے کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے جس کی خوشی مسلمانو ں کی موت میں ہے۔

انہوں نے کہاکہ انصاف کاتقاضہ یہ ہے کہ گرفتارکئے گئے مجرمیں جنھوں نے قبول کیاکہ اے ائی ایم ائی ایم صدر کو نشانہ قتل کرنے کے مقصد سے بنایاگیا ہے اور اسکی وجہہ ان سے نفرت ہے ان پر یواے پی اے کے تحت مقدمہ چلایاجائے۔

انہوں نے کہاکہ یہ چھوٹا واقعہ نہیں ہے‘ ایک رکن پارلیمنٹ پر حملہ کیاگیا ہے اور حکام کو اس پر غور کرنا چاہئے اور اسے سنجیدگی سے لینا چاہئے۔

اے ائی ایم ائی ایم یوپی انتخابات میں ایک نئی سیاسی جماعت ہے‘ اس کے علاوہ ریاست کے سیاسی حلقوں میں اس پارٹی کو بڑے پیمانے پر بی جے پی کی بی ٹیم کے طور پر دیکھاجارہا ہے۔

بہوجن سماج پارٹی کے قومی ترجمان ایم ایچ خان نے کہاکہ ”اویسی محض کھیل بگاڑنے والے ہیں اترپردیش میں ان کی موجودگی نہیں ہے۔

انہوں نے کہااویسی کہیں نہیں جارہے ہیں‘ ان کی پارٹی نے ریاست میں کوئی وجود نہیں ہے اور 403میں سے 100سیٹوں پر ہی وہ مقابلہ کرنے جارہے ہیں۔

خان نے کہاکہ مسلم اکثریت والے حیدرآباد میں بھی ان کی پارٹی کی موجودگی نہیں ہے او روہ جانتے ہیں اترپردیش جیسے ریاست میں جہاں پر مسلما ن اقلیت میں کیسے نمٹا جائے اس کے متعلق ان کے پاس جانکاری نہیں ہے۔

اسی وجہہ سے بی ایس پی جیسے جماعت کے راستے میں وہ رکاوٹیں کھڑا کررہی ہے‘ جو اقلیتوں سے بہی خواہ ہے۔ خان نے کہاکہ

”گولیوں کا ڈرامہ‘ ہمدردی حاصل کرنے اور اقلیتوں کے ووٹ لینے کے لئے کیاگیاہے۔ ایک برہم وقار نے اس طرح کے بیانات کو مسترد کیا۔ ان کے بموجب وہ تمام جو گولیوں کے نشانات کے جگہ‘ جو کار کے نچلے حصہ پر لگی ہیں‘ اور ایسا کہہ رہے کہیں حملہ آور ناتجربہ کار تھے یا پھر اویسی ان کے نشانے پر نہیں تھے‘ وہ دراصل اقلیتوں کے بہی خواہ نہیں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایسا کہنے والے وہ سمجھتے ہیں پستول کے استعمال سے واقف نہیں ہیں۔ حملہ آور اویسی پر قریب سے گولی چلانے سے قبل کار کی رفتار کوکم کرنا چاہتے تھے۔

اویسی کو مادر وطن کا بہادر بیٹا قراردیتے ہوئے مذکورہ ترجمان نے کہاکہ سکیورٹی گارڈس کی جانب سے فوری ردعمل نے بڑے سانحہ سے روک دیاہے۔

اویسی کو حقیقی مسیحا قراردیتے ہوئے جس نے کمیونٹی کو دل سے محبت کی ہے وقار نے کہاکہ اے ائی ایم ائی ایم ایک عمل کرنے والے مرد ہے اور صرف اللہ سے خوفزدہ ہے۔