فرقہ پرستی ملک کیلئے خطرناک ، ترقی کیلئے باہمی رواداری ضروری:ارشد مدنی

   

وہی حکومت طویل عرصہ تک قائم رہتی ہے جو اقلیت و اکثریت میں فرق نہیں کرتی

نئی دہلی/مظفرنگر : ملک میں آزادی کے بعد سے جاری فرقہ وارانہ فسادات کو ملک کیلئے خطرناک قرار دیتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہاکہ جس طرح ملک میں فرقہ پرستی سر اٹھارہی ہے وہ بہت خطرناک ہے اگریہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو اس کا خطرناک منظر ملک دیکھے گا۔ یہ بات انہوں نے مظفرنگر کے باغوانوالی میں مظفرنگر فسادات کے متاثرین کو مکانات کی چابیاں تقسیم کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ وہی حکومت طویل عرصے تک قائم رہتی ہے جو امن و امان قائم کرنے میں امتیاز نہیں کرتی اور نہ ہی اقلیت و اکثریت کے درمیان فرق کرتیہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو ملک اپنے باشندوں کے درمیان امتیاز کرتی ہے وہ جلد تباہ ہوجاتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ وہی لوگ ملک میں آگ لگا رہے ہیں جنہوں نے ملک کی آزادی میں دوکوڑی بھی حصہ ادا نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آخر کس نے اجازت دی کہ وہ ملک میں آگ لگائیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ پورے ملک میں فسادات کے سلسلے درازتر ہوتے جارہے ہیں۔ اس لئے مسئلہ کا حل یہ قطعی نہیں ہے کہ لوگ اپنے گاؤں کو چھوڑ دیں۔کیوں کہ ہمارا ملک ہندوستان صدیوں سے امن واتحاد اور محبت کا گہوارہ رہا ہے جس میں تمام مذاہب کے لوگ صدیوں سے ایک ساتھ رہتے آئے ہیں۔مذہبی رواداری ہندوستان کی بنیادی شناخت ہے ۔ہمارے ملک کا آئین ہر شہری کو برابر کے حقوق دیتا ہے اور مذہب،زبان اور علاقہ کی بنیاد پر کسی شہری کے ساتھ بھید بھاؤ کرنا ہندوستان کے آئین کی روح کے سراسر خلاف ہے ۔مگر افسوس ادھر چند برسوں سے جس طرح ملک کی فرقہ پرست لابی صرف سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے مذہبی بنیاد پر نفرت کا بازار گرم کئے ہوئے ہے ،اور اقلیت اور اکثریت کے درمیان اختلافات کی دیوار کھڑی کرکے ووٹ بینک کی سیاست کررہی ہے اس سے ملک کے حالات انتہائی ناگفتہ بہ ہوچکے ہیں۔جمعے ۃ علمائے ہند نے یہ محسوس کیا کہ اگر ملک باقی رہے گا تو صرف انسانیت کی خدمت اور فلاح بہبود کی بنیاد پر باقی رہے گا اس لئے جمعیۃ علمائے ہند خدمت خلق کے اپنے مشن جاری و ساری رکھا۔ کیوں کہ تفریق کی بنیاد پر ملک تقسیم ہوا ہے اور یہی چیز ملک میں باقی رہی تو ملک پھر ٹوٹ جائے گا اور ہم جب تک زندہ رہیں گے اور ہماری جمعے ۃ زندہ رہے گی اسی نظریہ پر قائم رہیں گے ۔ ملک میں فرقہ پرستی کا زہر ہلاہل ہے اور فرقہ پرستی کی بنیاد کو آج ملک کو بانٹنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے مگر جمعے ۃ ملک کے اتحاد و اتفاق، بھائی چارہ، رواداری اور خیرسگالی جذبہ پیدا کرنے کے لئے مسلسل کوشش کرتی رہے گی اور ملک کو کبھی بکھرنے نہیں دے گی۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی کے بعد ہمارے لاکھوں مسلمانوں، علماؤں نے اپنی جانوں کی قربانی پیش کی ہے ۔ مگر علمائے نے جنگ آزادی کی جدوجہد سے منہ نہیں موڑا اور چین و سکون سے بیٹھنا گوارہ نہیں کیا۔ 1931کی بالاکوٹ کی جنگ کے بعد ان کے شاگردوں نے 1857کی جنگ آزادی میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔ اس جنگ کی ناکامی اور ہزاروں علمائے کرام کی شہادت کے بعد بھی ان کے اندر مایوسی پیدا نہیں ہوئی اور مسلسل جدوجہد کرتے رہے اور دارالعلوم دیوبند کا قیام بھی جنگ آزادی کے لئے جیالوں کو پیدا کرنا تھا۔ ان کے فضلاء نے بیرون ملک سے لیکر ملک تک کے قیدخانوں کو آباد کیا۔