فساد سے متاثرہ نارتھ ایسٹ دہلی میں لوہے کی گیٹس تقسیم کو تقویت دے رہی ہیں

,

   

کردم پوری اور کبیر نگر علاقوں کی پڑوسی والی کو جوڑنے کے راستے میں 12سے زائد گیٹس سامنے ائی ہیں

نئی دہلی۔ نارتھ ایسٹ دہلی کے کبیر نگر کی گلی نمبر چار میں آنے والے لوگوں کا استقبال سات فٹ اونچی لوہے کی گیٹ کررہی ہے۔

مقامی لوگوں نے کہاکہ انہوں نے پیسے اکٹھا کئے اور تشدد کے بعد گیٹس نصب کئے کیونکہ فبروری میں نارتھ ایسٹ دہلی کے مختلف علاقوں میں پیش ائے فسادات میں 53لوگوں کی موت او ر500سے زائد لوگ شدید طور پر زخمی ہوئے تھے۔

سڑک پار کرنے کے فوری بعد سیدھے ہاتھ پر ایک چھوٹی گیٹ بابر پور کے لوہیاگلی میں آنے والوں کا خیرمقدم کررہی ہے۔

وہیں کبیر نگر کی گلی نمبر چار ہے جو مسلم علاقے ہے جس کے اردگرد ہندوؤں کی اکثریت ہے‘ بابر پور کی لوہیا گلی میں ایک ہندو علاقے ہے جس کے اردگرد مسلم اکثریت والی گلیاں ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں دوبارہ فسادات رونما ہونے کے بعد ہجوم کو علاقے سے دورکھنے کے لئے گیٹس نصب کی گئی ہیں۔

آصف اختر جو کبیر نگر کے ایک ساکن ہیں پچھلے دو ہفتوں سے گیٹ نصب کرنے والے کنٹراکٹرس کی نگرانی کررہے ہیں نے کہاکہ ”ہم کیا کریں گے؟

ہمیں بھیڑ سے خود کو بچانے کے لئے اقدامات اٹھانا ضروری ہے“۔بابر پور کے ساکن پوان گپتا جو اسی طرح کی پڑوس میں مشق کررہے ہیں نہ کہاکہ ”کمیونٹوں کے درمیان تعلقات یقینا بدل گئے ہیں۔

اس طرح کے حفاظتی اقدامات پر سرمایہ کاری میں کوئی مذائقہ نہیں ہے“۔

کردم پوری اور کبیر نگر علاقوں کی پڑوسی والی کو جوڑنے کے راستے میں 12سے زائد گیٹس سامنے ائی ہیں۔ اسی طرح کی گیارہ گیٹ بابر پور او رموج میں نصب کی گئی ہیں

کئی او رمقامات پر کام چل رہا ہے‘ اختر اور گپتا نے یہ بات بتائی ہے۔ مذکورہ تمام چیزیں علاقے کے لوگوں کی جانب سے نصب کی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر گیٹ جو ہیں مسلم علاقوں اور ہندو علاقوں کو الگ کررہی ہے۔ تشدد کے دوران کئی ہندو اس مسلم پاکٹس جو فسادات سے متاثرہ علاقے ہیں عارضی طور پر گاڑیوں‘ ٹوٹے فرنیچر‘ لکڑی کی الماریوں

ٹن شیٹس‘ مٹی اور ٹوٹی ہوئے گھروں‘ دوکانوں جس پر ہجوم نے حملہ کیاتھا کی وجہہ سے الگ ہوگئی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ مجا لس مقامی کی جانب سے اس طرح کی گیٹ نصب کرنے کا منصوبہ پہلے سے موجود ہے۔

برج پوری میں ہندو او رمسلمانوں نے گیٹ نصب کرنے کے لئے ہاتھ ملایا ہے۔ نتن اروڑا اور قمر حسن دونوں اس کام کے لئے پیسے اکٹھا کررہے ہیں اور اقدامات کو انجام دے رہے ہیں