فضائی سفر میں غیر اخلاقی واقعات

   


دنیا بھر میں کہیں بھی سفر کیلئے عوام کی ایک بڑی تعداد فضائی سفر کو اختیار کرتی ہے ۔ اس کے ذریعہ وقت کی بچت ہوتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ فضائی سفر پرسکون اور محفوظ بھی ہوتا ہے ۔ اس میں حادثات کی شرح انتہائی معمولی ہوا کرتی ہے ۔ دوران سفر بھی عوام کو پرسکون ماحول فراہم ہوتا ہے ۔ سفر کے دورانیہ کے اعتبار سے انہیں غذا وغیرہ بھی فراہم کی جاتی ہے ۔ حالیہ عرصہ میں فضائی سفر کے دوران غیر اخلاقی واقعات کی اطلاعات عام ہونے لگی ہیں۔ ویسے تو مسافرین کے رویہ کے تعلق سے اکثر و بیشتر شکایات ملتی رہتی ہیں اور ان کے خلاف کچھ کارروائی بھی کی جاتی ہے ۔ تاہم حالیہ عرصہ میں ائر انڈیا کی دو پروازوں میں غیر معمولی واقعات پیش آئے ہیں۔ ان دو نوںہی واقعات میں ایک مسافر نے دوسرے مسافر پر پیشاب کردیا ۔ یہ انتہائی غیر اخلاقی او رمعیار سے گری ہوئی حرکت ہے ۔ پہلے واقعہ کے بعد ائر انڈیا کے حکام کی جانب سے مسافر پر محض ایک ماہ کیلئے سفری امتناع عائدکیا تھا ۔ یہ سزا ناکافی ہی سمجھی جا رہی تھی اور ابھی یہ واقعہ تازہ ہی تھا کہ ایک اور واقعہ میں ایک اور مسافر نے دوسرے مسافر پر پیشاب کرنے کی حرکت دہرائی ۔ یہ در اصل ائر انڈیا حکام کی جانب سے مسافرین کو قابو میں رکھنے کے اقدامات میں ناکامی کا ثبوت ہے ۔ خود ڈائرکٹر جنرل شہری ہوابازی کی جانب سے بھی ائر انڈیا کے حکام کی جانب سے کی گئی کارروائی کو ناکافی اور عملہ کو نا اہل قرار دیا گیا ہے ۔ اس طرح کے واقعات در اصل مسافرین کی سلامتی اور سکیوریٹی کیلئے بھی باعث تشویش ہوتے ہیں کیونکہ فضائی سفر میں حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ۔ یہ سفر جتنا بہتر اور پرسکون یا محفوظ کہا جاسکتا ہے اتنا ہی خطرناک بھی ثابت ہوسکتا ہے ۔ معمولی سی حرکت یا غلطی کے نتیجہ میں طیارہ میں سفر کر رہے سینکڑوں افراد اور عملہ کے ارکان کی زندگیاں خطرہ میں پڑ جاتی ہیں۔ اسی وجہ سے ائر لانز حکام کی جانب سے مسافرین کی سکیوریٹی کو اولین ترجیح دی جاتی ہے وار حکومتوں یا ذمہ دار اتھاریٹی کی جانب سے بھی ائر لائنز کو اس طرح کی ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔ کسی بھی حال میں مسافرین کی سکیوریٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔
دوران سفر طیارہ میں اس طرح کے واقعات پیش آنا جہاں مسافرین کے طرز عمل پر سوال پیدا کرتے ہیں وہیں متعلقہ اتھاریٹی یا حکام کی نا اہلی کو بھی ثابت کرتے ہیں۔ اگر پہلے ہی واقعہ میں ائر لانز کی جانب سے حسب ضابطہ سخت کارروائی کی جاتی تو شائد دوسرے واقعہ کو ٹالا جاسکتا تھا ۔ حالانکہ پہلے واقعہ میں دونوں ہی مسافرین کے مابین صلح کی بھی اطلاعات تھیں لیکن یہ معاملہ صرف دو مسافرین کے درمیان تک محدود نہیں تھا ۔ یہ طیارہ میں سفر کرنے والے تمام مسافرین کی سکیوریٹی اور ان کے تحفظ سے متعلق تھا ۔ یہ معاملہ عوامی ذریعہ حمل و نقل میں اختیار کئے جانے والے طرز عمل کا تھا اور متعلقہ حکام اور ائر لانز کو چاہئے تھا کہ وہ اس واقعہ کا سخت نوٹ لیتی اور ایسی کوئی کارروائی کی جاتی جس کے نتیجہ میں دوسرے مسافرین کی ایسی حرکتوں کیلئے حوصلہ شکنی ہوتی ۔ صرف ایک ماہ کیلئے سفری تحدیدات عائد کرنا کافی نہیں ہوا ہے ۔ ڈی جی سی نے دوسرے واقعہ کے بعد سخت رد عمل ظاہر کیا ہے لیکن پہلے واقعہ پر جو کارروائی کی گئی تھی اسی وقت اس کی جانب سے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیاتھا ۔ اس طرح جہاں ائر لانز کا عملہ اور متعلقہ حکام اس طرح کے واقعہ کا اعادہ ہونے کیلئے ذمہ دار ہیں وہیںڈی جی سی اے کو بھی پوری طرح سے بری الذمہ قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ اس طرح کے واقعات کے ازالہ کیلئے حکومتی سطح پر بھی ہدایات جاری کی جانی چاہئے اور متعلقہ ائر لانز کے حکام اور ذمہ داران کو بھی اس پر اچھی طرح سے غور و خوض کے بعد اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
اکثر و بیشتر دوران سفر مسافرین میں بحث و تکرار بھی ہوتی رہتی ہے ۔ کچھ مسافرین کی جانب سے دوران پرواز ہنگامہ بھی کیا جاتا ہے ۔ کبھی کسی مسئلہ پر اختلاف ہوتا ہے تو کبھی کوئی اور وجہ ہوتی ہے ۔ سارے امور کو ذہن میں رکھتے ہوئے متعلقہ ائر لانز ہوں یا سرکاری حکام ہوں سبھی کو مشترکہ طور پر ایک ضابطہ اخلاق تیار کرنے اور اس پر عمل آوری کو لازمی کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ بعض مسافرین کے وقتی غصہ یا غیر ذمہ دارانہ اقدامات یا حرکتوں کے نتیجہ میں طیارہ میں سوار سینکڑوں مسافرین اور عملہ کے ارکان کی زندگیوں سے کھلواڑ کا موقع نہیں دیا جانا چاہئے ۔ اس بات پر سبھی کو سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے ۔