فلسطینی ریاست قبول نہ کرنے نتن یاہو کی ضد سے بائیڈن ناراض

,

   

امریکہ کی تمام تر کوششیں ناکام، ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر اسرائیلی وزیراعظم کا واضح ٹوئیٹ

واشنگٹن : ایسا لگتا ہیکہ امریکی انتظامیہ کی طرف سے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو پر غزہ پٹی میں مذاکرات اور جنگ بندی کے معاملے کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے اپنی پوزیشن نرم کرنے کیلئے دباؤ ڈالنے کی تمام کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں۔ان کے اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان 40 منٹ کی کال کے باوجود، کل شام، جمعرات کو وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، نتن یاہو اب بھی ضد پر ہیں۔ جمعرات کی شب ان کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں نتن یاہو کا موقف واضح طور پر ان کی سختی سے عیاں تھا۔ نتن یاہو نے بائیڈن انتظامیہ کے واضح حوالے سے کہا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے اپنے ملک پر ڈالے جانے والے کسی بھی بیرونی دباؤ کو قبول نہیں کریں گے۔اسی طرح انہوں نے ایکس پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں اس بات کی تصدیق کی کہ ان کے موقف کا خلاصہ دو جملوں میں کیا جا سکتا ہے: پہلا یہ کہ اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ مستقل تصفیہ تک پہنچنے کیلئے بین الاقوامی مطالبات کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے اور دوسرا، یہ کہ دونوں فریقوں کے درمیان ’’”بغیر پیشگی شرائط کے‘‘براہ راست مذاکرات کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہو گا۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کا ملک فلسطینی ریاست کو یکطرفہ طور پر تسلیم کرنے کو مسترد کرتا رہے گا اور کہا کہ 7 اکتوبر کے تناظر میں اس طرح کا اقدام دہشت گردی کو بہت بڑا انعام دے گا اور مستقبل میں کسی بھی امن تصفیہ کو روکے گاجمعرات کو بائیڈن نے نتن یاہو کو کال کی، یہ ایک ہفتے کے اندر دوسری کال تھی جس میں، انہیں فلسطینی شہریوں کے تحفظ کیلئے ایک اچھے اور قابل عمل منصوبے کے بغیر رفح میں کسی بھی فوجی آپریشن کو آگے نہ بڑھانے کی ضرورت سے آگاہ کیا گیا۔انہوں نے قیدیوں کے حوالے سے جاری مذاکرات پر بھی بات کی، اور بائیڈن نے وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی میں مدد کیلئے چوبیس گھنٹے کام جاری رکھنے کا وعدہ کیا۔گذشتہ دسمبر سے ان دونوں افراد کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں، جب اپنی میعاد صدارت کی تجدید کے خواہاں امریکی صدر نے اس بات کا اظہار کیا کہ حماس کے حملے اور غزہ پر جنگ پر اسرائیلی ردعمل سخت ہے۔ حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے محصور فلسطینی پٹی کے جنوب میں واقع رفح گورنری پر حملہ کرنے کے منصوبے سے پیچھے ہٹنے سے انکار کے بعد بھی کشیدگی میں اضافہ ہوا، جہاں تقریباً 1,400,000 بے گھر فلسطینیوں کا پڑاؤ ہے۔گذشتہ اتوار کو ایک فون کال میں رفح فائل پر بات چیت کرتے ہوئے حکام کے درمیان بات چیت کی شدت نقطہ عروج پر پہنچ گئی۔اس سے نتن یاہو پر بائیڈن انتظامیہ کے اثر و رسوخ میں کمی نمایاں ہوئی کیونکہ اسرائیلی افواج غزہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے غزہ میں کئی اسرائیلی فضائی حملوں کی تحقیقات شروع کر دی ہیں جن میں درجنوں شہری مارے گئے تھے اور اسرائیل کی جانب سے لبنان میں سفید فاسفورس کے استعمال کے امکان کے بارے میں بھی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، اس بات کا تعین کرنے کیلئے کہ آیا اسرائیلی فوج نے شہریوں کو مارنے کیلئے امریکی بموں اور میزائلوں کا غلط استعمال کیا۔ جس کی امریکی حکام نے وال اسٹریٹ جرنل کو کل تصدیق کی تھی۔