فلسطین پر سلامتی کونسل کا چوتھا ہنگامی اجلاس بھی بے نتیجہ ختم

,

   

جنگ بندی ہنوز دوراست

اقوام متحدہ : عالمی رہنماؤں نے ایک بار پھر حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر زور تو دیا ہے تاہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں وہ کسی ایک بیان پر متفق نہیں ہوئے۔ اس دوران ہلاکتوں میں اضافہ جاری ہے۔ غزہ پر اسرائیلی بمباری کی مخالفت میں اسرائیل میں رہنے والے عرب اور مقبوضہ علاقوں کے فلسطینیوں نے منگل کے روز عام ہڑتال کی۔ یہ ہڑتال مسجد اقصی میں نمازیوں پر اسرائیلی حملے اور مشرقی یروشلم کے شیخ جراح علاقے میں صدیوں سے بسے فلسطینیوں کو وہاں سے اجاڑنے کے منصوبے کی مخالفت کے لیے بھی کی گئی تھی۔واضح رہے کہ فلسطین بحران پر سلامتی کونسل کا چوتھا ہنگامی اجلاس بھی بے نتیجہ ختم ہوگیا۔رپورٹس کے مطابق اجلاس ایک گھنٹے سے بھی کم وقت جاری رہا اور کوئی مشترکہ اعلامیہ بھی جاری نہیں کیا گیا۔فلسطینی مندوب نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ غزہ پٹی میں فلسطینیوں کے لیے انسانی امداد کی اپیل کرے۔فرانس نے مصر اور اردن کے ساتھ مل کر جنگ بندی کی نئی قرارداد سلامتی کونسل میں جمع کرادی۔ چین بھی جنگ بندی کا حامی ہے۔فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی فوج کے درمیان منگل کو بھی جھڑپیں ہوئیں۔اس دوران اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے کئی افراد زخمی ہوئے۔فرانس نے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی قرارداد کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا تھا تاہم اس بار بھی اس میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ عموماً سلامتی کونسل کی قراردادوں پر قانوناً عمل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ لیکن قرارداد کی منظوری کے لیے جہاں پندرہ رکنی کونسل کے کم سے کم نو ارکان کے مثبت ووٹ کی ضرورت ہوتی ہے وہیں پانچوں مستقل اراکین میں سے کسی بھی رکن کی جانب سے ویٹو نہ کرنا بھی لازمی ہے۔یورپی یونین میں خارجی امور کے سربراہ جوسیپ بوریل کا کہنا ہے کہ بلاک کے وزرا خارجہ نے حماس اور اسرائیل کے درمیان فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ لیکن 27 رکنی یونین کی جانب سے جاری ہونے والے اس بیان کی ہنگری نے حمایت نہیں کی۔گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن نے جنگ بندی کے حق میں ہونے کی بات تو کہی تھی تاہم انہوں نے اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔ انہوں نے اس سلسلے میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے فون پر بات بھی کی تھی۔فرانس بھی جنگ بندی کی بات کرتا رہا ہے اور اس نے اس معاملے میں مصر کی قیادت میں ثالثی کی حمایت کی ہے۔عالمی رہنماؤں کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبے کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو حملے جاری رکھنے کی بات کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ”اسرائیلی شہریوں کی بے قراری اور بے چینی دور ہونے تک جب تک ضروری ہے لڑائی جاری رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس اور اسلامک جہاد کو اس قدر نقصان پہنچا ہے کہ وہ اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔ ہم نے انہیں کئی برس پیچھے دھکیل دیا ہے۔