نئی دہلی۔ ارٹیکل 370اور ریاستوں کودو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرنے کے متعلق مرکز کے فیصلے پر مذکورہ سیاسی اور قانونی ماہرین کی توقع قانونی چیالنج کی ہے۔
وہیں کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے راجیہ سبھا میں اسی بات کا اشارہ دیا ہے‘ جس پر مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے جواب دیاکہ انہیں پورا بھروسہ ہے کہ حکومت کا فیصلہ قانونی چارہ جوئی میں کامیاب رہے گا۔
سینئر وکیل سدھارتھ لوتھر نے کہاکہ یہاں پر حکومت کے اقدام پر قانونی چیالنج اس سوال پر ہوسکتا ہے جس فیڈرلزم اور بااثر طریقے کی بنیاد پر جموں کشمیر کو یونین آف انڈیا کا حصہ بنایاگیاتھا۔
لوتھر نے ای ٹی کو سال2016میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی طرف اشارہ کیاجس میں جسٹس کورین جوزف اور جسٹس نریمن نے اسٹیٹ بینک آ ف انڈیا اور سنتوش گپتا کے کیس میں حکم دیاتھا کہ معاملہ”پہلے سے ہی جموں کشمیر فرنٹ کی بنیاد پرطئے ہوگیاہے“۔
لوتھر کا یہ بھی احساس ہے کہ مذکورہ حکومت ارٹیکل367اورارٹیکل370میں ترمیم لارہی ہے اور گورنر کے ورثہ کی حفاظت ایک ایسے وقت میں کررہی ہے جب جموں کشمیر اسمبلی تحلیل کردی گئی ہے‘ اور کوشش کی ہے کہ قانونی راستے سے مقننہ کے ذریعہ کام پورا کیاجاسکے“۔
سابق اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے کہاکہ کانگریس ہوسکتا ہے اس اقدام کو عدالت چیالنج کرے مگر اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔