قتل سے ہجوم کے ہاتھوں بے رحمانہ موت تک‘ اراکین پارلیمنٹ نے عصمت ریزی کے خلاف سخت کاروائی کی مانگ کررہے ہیں

,

   

راجیہ سبھا میں چیرمن ایم وینکیا نائیڈو نے کہاکہ گھناؤنہ جرم کرنے والوں کے لئے یہاں پرکوئی رحم یا عمر کا عذر نہیں ہوگا

نئی دہلی۔ حیدرآباد میں پیش ائے اجتماعی عصمت ریز ی او رقتل کے واقعہ پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوان میں ہنگامہ برپا رہا‘ کئی اراکین نے فاسٹ ٹریک عدالتوں‘

سخت قانون‘ قتل اور یہاں تک کے اس طرح کے جرم کرنے والوں کو عوام کے حوالے کرنے کا تک مطالبہ کیاہے‘ جبکہ حکومت نے تک کہا کہ وہ خاطیو ں کوسخت سزا دینے کے لئے قانون میں ترمیم پر بات چیت کے لئے بھی وہ تیار ہے۔

راجیہ سبھا میں چیرمن ایم وینکیا نائیڈو نے کہاکہ گھناؤنہ جرم کرنے والوں کے لئے یہاں پرکوئی رحم یا عمر کا عذر نہیں ہوگا۔

نائیڈو نے کہاکہ ”اس پر وزیر یاحکومت کی جانب سے کوئی جواب نہیں ہے‘ یہاں کوئی حل نہیں ہے‘ جواب ہمارے پاس خود ہے۔ صرف ایک ہی حل ہے۔ سزا کے بعد اس پر اپیل رحم ہوگا۔

کیاکوئی اس طرح لوگوں کے متعلق رحم کے بارے میں سونچتا ہے؟ اور کیوں؟ کیونکہ اس طرح مشقت یہاں پر پچھلے کچھ سالوں سے ساتھ چل رہی ہے۔ ہمیں قانونی عدالتی نظام میں تبدیلی کے متعلق سونچنا چاہئے۔

ہم کیوں اس طرح کا جرم کرنے والے کسی فرد کی عمر کے متعلق سونچتے ہیں کہ وہ بالغ نہیں ہے۔ اس طرح کے گھناؤنے جرم کرنے والوں کی عمر سے کیالینا ہے؟ میری رائے میں ہمیں قانون کو ازسر نو تبدیل کرنا چاہئے“۔

سماج وادی پارٹی لیڈر جیا بچن نے کہاکہ ”میں جانتے ہوں یہ ذراسنگین ہوجائے گا مگر اس طرح کے لوگوں کو عوام کے حوالے کردینا چاہئے اور انہیں ہجوم کے ہاتھوں بے رحمی کے ساتھ پیٹنا چاہئے“۔

انہوں نے اس بات پر بھی زوردیا کہ حیدرآباد‘ دہلی او رکتھوا میں پیش ائے واقعات میں پولیس کی ذمہ داری کا بھی تعین کرنا چاہئے۔

اپوزیشن لیڈر غلام بنی آزاد نے کہاکہ کسی ایک علاقے ریاست یا سوسائٹی کا یہ مسئلہ نہیں ہے اور ”ہر سطح پر اس بیمار ی کے خاتمہ تک“ ہمیں کھڑا رہنا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ ”خاطی کو مذہب یا کسی اور نظر اندازی سے بالاتر ہوکر سز ا دینے کی ضرورت ہے“۔

وقفہ صفر میں نائیڈو نے تمام اراکین پارلیمنٹ کو اس معاملے پرمختصر بات کرنے کا موقع دیا۔ڈی ایم کے ایم پی پی ویلسن نے کہاکہ مذکورہ ملک میں سرجیکل یا کمیکل کاسٹریشن کی سزا عصمت ریزی کرنے والوں کو دینے کا موقع ہونا چاہئے۔

وزیردفاع راجناتھ سنگھ نے بھی وقفہ صفرد کے دوران مباحثہ میں اپنا ردعمل پیش کیا۔ تمام سیاسی جماعتوں نے نظریاتی اختلافات کے باوجود ایک انداز میں عصمت ریزی کے معاملات میں خاطیوں کے لئے سخت سزا مقرر کرنے پر زوردیا ہے۔