قرآن مجید کی آیات کا انکار ۔ آسٹریلیا سپریم کورٹ جج کی شرانگیزی

   

علماء نے جج کے حکم کو مستردیا ، مفتی اعظم آسٹریلیا ڈاکٹر ابراہیم ابو محمد کا بیان
سڈنی ۔ 2 ۔ فروری : ( سیاست ڈاٹ کام ) : آسٹریلیا کی سپریم کورٹ کے جج نے قرآن مجید کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے مسلمانوں سے کہا کہ وہ قرآن کی آیات کو ترک کردیں ۔ نعوذ باللہ ۔ اس کو جھٹلا دیں ۔ آسٹریلیا کے علماء نے سپریم کورٹ کے جج کی اس گستاخانہ حکم کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ آپ کسی مذہب کے تعلق سے اس طرح کا حکم نہیں دے سکتے ۔ علماء نے جج کے سامنے وضاحت کرتے ہوئے اس سے استفسار کیا کہ کیا چند ڈاکٹروں کی استحصالی کارروائیوں اور غلطیوں کی وجہ سے ادویات ترک کرنے کے لیے نہیں کہہ سکتے ۔ آپ کسی وکیل کی جانب سے قانون کا غلط استعمال کرنے پر قانون کو ہی ترک کردینے کے لیے زور نہیں دے سکتے ۔ آسٹریلیا کے مسلم قائدین نے این ایس ڈبلیو سپریم کورٹ جسٹس کے ریمارکس کو مسترد کردیا جس نے کہا تھا کہ مسلم قائدین کو چاہئے کہ وہ برسر عام قرآن کی ان آیات کو ترک کرنے کا اعلان کریں جو اس کی نظر میں غیر مناسب ہیں ۔ آسٹریلیا کے مفتی اعظم ڈاکٹر ابراہیم ابو محمد نے کہا کہ مذہبی قائدین اپنی مقدس کتاب کی آیات کا ہرگز ہرگز ہرگز انکار نہیں کرسکتے ۔ آسٹریلیا مسلم ویمنس اسوسی ایشن کی سربراہ سلمہ احرم نے کہا کہ یہ جج کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ مذہبی کتابوں میں مداخلت کرے ۔ آل مسلم اسوسی ایشن نے جج کی اس حرکت کی مذمت کی اور اس کے ساتھ ہر قسم کے تشدد اور دہشت کے استعمال کی بھی مذمت کی ۔ مقدس قرآن مجید کی آیات کا غلط مطلب اخذ کر کے اس کے خلاف زہر افشانی نامناسب ہے ۔ جمعرات کے دن جسٹس ڈبس فگن نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو برسر عام قرآن مجید کی بعض آیاتوں کا انکار کرنے کی ضرورت ہے جب کہ اس جج نے دو دہشت گردوں کو سزا سناتے ہوئے یہ مطالبہ کیا تھا ۔۔