قرآن

   

جو کچھ زمین پر ہے فنا ہونے والا ہےاور باقی رہے گی آپ کے رب کی ذات جو بڑی عظمت اور احسان والی ہے ۔ پس (اے انس و جاں) تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ۔ مانگ رہے ہیں اس سے (اپنی حاجتیں ) سب آسمان والے اور زمین والے ہر روز وہ ایک نئی شان سے تجلی فرماتا ہے ۔(سورۂ رحمٰن ۲۶۔۲۹)
اگر کسی کو عزت و جاہ حاصل ہو، اگر کسی کے پاس دولت وثروت کی فراوانی ہو ، اگر اسے کسی محدود علاقے میں اقتدار واختیار مل جائے تو اسے اکڑ نہیں جانا چاہیے ۔ اپنے رب کریم کو بھلا کر شیطان سے یارانہ نہیں گانٹھ لینا چاہیے۔ اسے یہ حقیقت اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ وہ خود اس کا جاہ وحشم بلکہ اس زمین جو کچھ اسے دکھائی دے رہا ہے سب فانی ہے۔ سب ناپائیدار ہے ۔ بقا اور دوام فقط خداوند ذوالجلال والاکرام کا حصہ ہے۔ حضرت انس ؓ سے مروی ہےکہ دعا مانگتے وقت یا ذالجلا ل والاکرام ضرور کہا کرو۔زندگی نعمت ہے تو فنا اور موت بھی نعمت ہے ۔ ان سے پوچھئیےجو کسی اذیت ناک بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں ۔ رات کو قرار ہے نہ دن کو چین ۔ ہر وقت درد سے تڑپتے رہتے ہیں ۔ ان بوڑھوں سے پوچھئیےجن کی لمبی عمر اُن کے لیے وبال جان بن گئی ۔ نہ آنکھیں دیکھتی ہیں ، نہ زبان بولتی ہے ، نہ ہاتھ ہلتے ہیں ، نہ ٹانگیں چلتی ہیں۔ دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے ۔ انسان اپنے اہل و عیال کیلئے بھی ایک ناپسندیدہ اور ناقابل برداشت بوجھ بن کر رہ گیا ہے ۔ کیا اُن کیلئے موت کی آغوش اُمید افزا اور راحت بخش نہیں ۔ نیز موت تو وہ راستہ ہے جس پر چل کر انسان مصائب و آلام کی اس دنیا سے چھٹکارا حاصل کرکے عالم آخرت کی ابدی نعمتوں سے بہرور ہوتا ہے اور اہل محبت تو کہتے ہیں ’’موت ایک پُل ہے جو یار کو یار سے ملاتا ہے ‘‘ ۔