لال قلعہ۔ اب اندر کی سڑکیں ہوں گی مغل دور کی‘ کورٹیج پتھروں سے بنائی جارہی ہیں۔

,

   

لال پتھروں سے تعمیرکئے گئے لال قلعہ میں مغل دور کی سڑکیں بنائی جارہی ہیں۔قومی آثار قدیمہ کی جانب سے لال قلعہ کے اندر دھاتوں کی بنیں سڑکوں کی جگہ کورٹیج پتھروں کا استعمال کرسڑک تعمیر کی جارہی ہے۔

نئی دہلی۔ویسے تو مغلوں نے ہندوستان کو کئی تاریخی وراثت کا تحفہ دیا ہے لیکن دہلی کے لال قلعہ کی تو بات ہی اور ہے۔

اس کو مغلیہ سلطنت کی کارگری کا بے جوڑ نمونا مانا جاتا ہے۔

یہ کارنامہ 13مئی کے روز1648میں بن کر تیار ہوا تھا۔اس کی تعمیرمیں مغلوں نے کورٹیج پتھروں کا استعمال کیاتھا۔

ماہرین کاماننا ہے کہ کورٹیج پتھروں کی سڑکوں پر چلنا آسان رہتا ہے اور اس لئے مغلوں نے اس کا استعمال کیاتھا۔ اسی طرز پر اب محکمہ قومی آثار قدیمہ کی جانب سے لال قلعہ کے اندر کی بنی سڑکوں کی جگہ کورٹیج پتھروں کا استعمال کر سڑکوں کی تعمیر کر نے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔

چھتہ بازارکی طرف سے لاہوری گیٹ کو دہلی گیٹ سے جوڑنے والے سڑک 1.2کیلومیٹر ہے اور یہاں آثارقدیمہ کورٹیج پتھروں کا استعمال کرنئی سڑکیں بنارہا ہے۔

محکمہ آثار قدیمہ کے صدر ایم کے پاٹھک کا کہنا ہے کہ ایک بار سڑک بن گئی تو سیاحوں کے لئے یہ آرام دہ ہوگا۔ یہ سڑک ممتاز محل سے جڑے گی۔

ان کے ساتھ منیجر علی نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ ”ہمیں لگتا ہے کہ نئے راستے پر چلنا زیادہ آسان ہوگا اس لئے ہم ان پتھروں کو بچارہے ہیں ہیں۔

نئی سڑک کی تعمیر سے ایک اور فائدہ ہوا ہے۔ جب ہم نے بیٹومین پتھروں کو ہٹایا تو سڑک اپنے اصلی نوعیت پر آگئی ہے۔

جس کی وجہہ ہم ایک مرتبہ پھر بالی کے بڑے دروازہ کی طرف جاسکتے ہیں“۔