لال قلعہ میں پرچم لہرانے والے ملزم شخص کے گھر والوں نے کہا”وہ بے قصور ہے“۔

,

   

ترن تارن۔نوجوان پنجابی شخص کی مذکورہ فیملی جس پر یوم جمہوریہ کے موقع پر منعقدہ احتجاجی پروگرام کے دوران لال قلعہ پر مذہبی پرچم لہرانے کے الزام عائد کیاگیاہے‘ نے چہارشنبہ کے روز کہاکہ وہ بے قصور ہے اور اس سے جب ساتھی مظاہرین نے استفسار کیاتو وہ جھنڈا لہرانے والے کھنبہ پر چڑھ گیاتھا۔

مہال سنگھ نے کہاکہ ان کا پوترا جوگراج مرکز کے تین نئے زراعی قوانین کے خلاف منگل کے روز دہلی میں کسانوں کے احتجاج اور ٹریکٹر میں شامل ہونے کے لئے دیگر کسانوں کے ساتھ گیاتھا۔

ٹریکٹر ریالی کے دوران لال قلعہ پر ایک مذہبی پرچم لہرائے جانے کے بعد بڑے پیمانے پر اس کے خلاف غم وغصہ ہے۔ مہال جو وان تارا سنگھ گاؤں کا متوطن ہے نے کہاکہ جوگراج کی منشاء لال قلعہ پر سکھوں کی مذہبی شناخت ’نشان صاحب‘ لہرانے کی نہیں تھی۔

مہال نے اپنے پوترے کے متعلق کہاکہ”اس (جوگراج) کو ایک ساتھی احتجاجی نے جھنڈے کے کھنبہ پر چڑھائی کے لئے اس وقت کہاجب کوئی دوسرے ایسا نہیں کررہے تھے۔ پھر جوگرام جھنڈے کے کھنبہ پر چڑھنے کے لئے تیار ہوگیا۔ وہ بے قصور ہے“۔

انہوں نے خوف ظاہرکہاکہ یہ مذکورہ پولیس نوجوان کو پکڑنے کے لئے ان کے گھر پر دھاوے کرے گی۔ جوگراج بلدیو سنگھ کا بیٹا ہے جس کے تین اور بچے ہیں۔ گاؤں میں اس فیملی کی تین ایکڑ ذاتی زراعی زمین ہے۔

ہاتھوں میں لاٹھی او ربرچوں کے ساتھ یونین کے جھنڈے لئے ہزاروں کی تعداد میں کسان ٹریکٹرس کے ذریعہ پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے اور پولیس کے ساتھ مدبھیر کرتے ہوئے قومی درالحکومت کے مختلف مقامات سے شہر میں داخل ہوئے اور لال قلعہ پر ہلہ بول دیاتھا۔

لال قلعہ میں داخل ہونے کے بعد احتجاجیوں نے جھنڈے کے کھنبہ پر ’نشان صاحب‘ اور ایک کسانوں کا پرچم لہرایاتھا‘ جس کے بعد ملک بھر میں اس پر ناراضگی کا اظہار کیاجارہا ہے۔

مذکورہ’نشان صاحب‘ سکھوں کا مذہبی نشان ہے جو تمام گردواروں کی عمارت پر دیکھائی دیتا ہے۔