لاکھوں خواتین کا لاپتہ ہونا

   

ملک میں صرف تین برس کے عرصہ میں 13 لاکھ سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں لاپتہ ہوگئی ہیں۔ یہ تعداد 2019 سے 2021 کے درمیان کی ہے ۔ یہ تعداد کچھ کم نہیں ہے ۔ لاکھوں کی تعداد میں لڑکیوں اور خواتین کا لاپتہ ہونا انتہائی سنگین مسئلہ ہے ۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جبکہ موجودہ حکومت بیٹی پڑھاؤ ۔ بیٹی بچاؤ کا نعرہ دیتی ہے ۔ اس کے باوجود ملک میں خواتین و لڑکیوں کی عصمت و عفت کی کوئی ضمانت نہیں ہے ۔ اعلی ترین عہدوں پر فائز افراد تک بھی خواتین پر مظالم اور جنسی ہراسانی کے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان افراد کے خلاف کسی طرح کی کارروائی کرنے اور انہیں عہدوں سے بیدخل کرنے کی بجائے حکومت کی جانب سے انہیں بچایا جا رہا ہے ۔ ان کا تحفظ کیا جا رہا ہے اور ان کے خلاف الزامات لگانے والی لڑکیوں کو ہی میڈیا کے ذریعہ رسواء کرنے میں بھی کوئی کسر باقی نہیں رکھی جا رہی ہے ۔ شائد یہی وجہ ہے کہ خواتین و لڑکیوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والے عناصر کے حوصلے بلند ہوتے جا رہے ہیں۔ انہیں سزائیں ملنے کا خوف باقی نہیں رہ گیا ہے ۔ وہ دھڑلے سے خواتین و لڑکیوں کی عصمتوں کو تار تار کرنے سے گریز نہیں کر رہے ہیں۔ یہ ایسی صورتحال ہے جس سے سارے ملک کا نام بدنام ہو رہا ہے ۔ ہندوستان میں خواتین کا جو مقام و مرتبہ ہے وہ ساری دنیا جانتی ہے ۔ یہاں خواتین کا بے پناہ احترام کیا جاتا ہے ۔ انہیں دیوی سمجھ کر ان کی پوجا تک بھی کی جاتی رہی ہے ۔ اس کے باوجود ملک کی صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ ہر چند منٹ میں خواتین کی عصمت ریزی کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ ان کے خلاف جرائم کا ارتکاب ہو رہا ہے اور اب تو تین سال کے عرصہ میں لاکھوں کی تعداد میں خواتین و لڑکیا اپنے گھروں سے لاپتہ ہوگئی ہیں۔ یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور لاپتہ ہونے والی لڑکیوں کی جو تعداد ہے وہ بھی کچھ کم نہیں ہے ۔ اس سے صورتحال کی سنگینی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ حکومت اس صورتحال پر قابو پانے میں اب تک بری طرح سے ناکام رہی ہے ۔ کئی معاملات تو ایسے بھی ہیں جو متعلقہ حکام تک رپورٹ ہی نہیں کئے جاتے ۔
ملک میں خواتین کے خلاف جرائم کے جو واقعات پیش آ رہے ہیں ان کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام اور خواتین کی عصمتوں کو تار تار کرنے والے مجرمین کے خلاف کارروائی کرنے کے معاملے میں خود حکومت سنجیدہ نہیں ہے ۔ حکومت خاطیوں کو سزائیں دینے اور انہیں کیفر کردار تک پہونچانے کی بجائے انہیں بچانے میں زیادہ دلچسپی دکھا رہی ہے ۔ ہماری نفاذ قانون کی ایجنسیوں کا کام کاج بھی کم از کم اس معاملے میں ٹھیک دکھائی نہیںدے رہا ہے ۔ ایسے بے شمار معاملات ہیں جن میں ایجنسیوں نے محض ضابطہ کی تکمیل کیلئے کارروائی کی ہے اور حقیقی معنوں میں خاطیوں کو سزائیں دلانے میں انہوں نے دلچسپی نہیں دکھائی ہے ۔ اس طرح کے معاملات میں خاطیوں کو جو سزائیں ملنے کا تناسب ہے اس سے کم از کم یہی اندازہ ہوتا ہے کہ ان ایجنسیوں نے اپنا کام پوری ذمہ داری سے نہیں کیا ہے ۔ ان کے اسی تغافل کے نتیجہ میں جرائم پیشہ افراد کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور خواتین کے خلاف جرائم کی شرح میں کمی ہونے کی بجائے اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ آج ملک میں لاکھوں کی تعداد میں خواتین و لڑکیوں کا غائب و لاپتہ ہوجانا انتہائی سنگین مسئلہ ہے اور اس پر سبھی گوشوں کو توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ یہ کسی کو پتہ نہیں ہے کہ ان لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ کیا کچھ ہوا ہے اور وہ کس حال میں ہیں۔ وہ اندرون ملک ہی ہیں یا پھر انہیں اسمگل کرکے کسی بیرونی ملک تو منتقل نہیں کردیا گیا ۔ وہاں ان سے کیا کام کروایا جا رہا ہے ۔
حکومت کو اس معاملے میں ساری تفصیلات اور حقیقی صورتحال کو عوام کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ واضح کرنا چاہئے کہ اس طرح سے لڑکیوں و خواتین کے لاپتہ ہوجانے کے واقعات کے تدارک کیلئے کیا کچھ اقدامات کئے گئے ہیں۔ ان کے کیا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ ان کی وجہ سے کتنی لڑکیوں کو واپس لایا جاسکا ہے ۔ اس مسئلہ کو سیاسی نظر سے دیکھنے کی بجائے قومی نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ اس میں کس ریاست میں کتنی لڑکیاں غائب ہوئی ہیںاس کی بجائے قومی سطح پر تعداد کو دیکھنا چاہئے اور مرکزی حکومت کو اس معاملے میں فوری حرکت میں آتے ہوئے موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔