لاک ڈاؤن میں مزدور پیشہ اور محنت کش طبقہ پریشان حال

   

موٹر گاڑیوں کی ضبطی سے روزگار سے محروم، لوگ بھیک مانگنے پر مجبور

محمد مبشر الدین خرم
حیدرآباد : لاک ڈاؤن اور معاشی سرگرمیوں کے معطل ہونے کے سبب متوسط اور ملازمت پیشہ طبقہ کو سنگین معاشی مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑرہا ہے لیکن جن لوگوں کا گذر گھر سے نکل کر کام کئے بغیر ممکن نہیں ہے وہ شدید معاشی مسائل بلکہ اب تو اشیائے خورد ونوش کی قلت کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں اورایسے خاندان جن کے کوئی ذرائع آمدنی باقی نہیں رہے وہ در بہ در بھیک مانگنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ اس صورتحال میں ہر شہری کو اپنے پڑوسی کے حالات سے آگہی رکھنی ضروری ہے۔عہدیدارو ںکی جانب سے یہ کہا جا رہاہے کہ 4گھنٹے میں 4 ماہ کے اشیائے ضروریہ خریدے جاسکتے ہیں اور اگر صرف گھومنے کیلئے نکل رہے ہیں تو 24گھنٹے میں بھی یہ خریدی نہیں کی جاسکتی لیکن اس کے جواب میں روزمرہ کی آمدنی سے گھر چلانے والوں کا کہناہے کہ جن لوگوں کے پاس 4ماہ کے اشیائے ضروریہ خریدنے کی سکت ہے وہ یقینا 4گھنٹے میں یہ خریداری مکمل کرسکتے ہیں تاہم جن لوگوں کو روزانہ کی آمدنی سے گھریلو اشیاء خریدنی ہوتی ہے انہیں ان 4گھنٹوں کے دوران صرف گھریلو اشیاء خریدنی نہیں ہوتی بلکہ پہلے ان اشیاء کی خریدی کے لئے محنت کرنی پڑتی ہے اور اس سے ہونے والی آمدنی سے وہ اشیائے ضروریہ خرید سکتے ہیں۔اسی لئے کسی بھی عہدیدارکو اس طرح کے ریمارک اور فیصلہ پر پہنچنے سے قبل معاشرہ میں موجود روزمرہ کی آمدنی سے گھر چلانے والوں کے مسائل کو بھی نظر میں رکھنا چاہئے ۔انسان چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کی تکمیل کے ساتھ بھی اپنا گھر چلا سکتا ہے اور علی الصبح اگر رزق کی تلاش میں نکل جاتا ہے اور اسے مشکل حالات کا سامنا نہ کرنا پڑے تو 4گھنٹوں میں بھی گھر کے اخراجات کو پورا کرنے کا متحمل ہوجاتا ہے لیکن کورونا وائرس کی وباء کے اس دور میں لاک ڈاؤن کے سبب پیدا شدہ حالات میں آٹو ڈرائیور‘ میوہ فروش‘ ترکاری فروش کے علاوہ روزمرہ کے اساس پر مزدوری کرنے والا طبقہ سنگین معاشی مسائل کا شکار ہوتا جا رہاہے اور اس مسئلہ کے حل کیلئے حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہ کئے جانے اور اس طبقہ کی مدد کیلئے کوئی معاشی پیاکیج یا ان کی مدد کے لئے منصوبہ کا اعلان نہ کئے جانے کے سبب صورتحال ابتر ہوچکی ہے۔ آٹو ڈرائیور‘ ٹھیلہ بنڈی راں‘ فٹ پاتھ تاجرین ‘ میوہ فروش ‘ ترکاری فروش اور دیگر جو یومیہ اساس پر مزدوری کرتے ہیں انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ آٹو ڈرائیور لاک ڈاؤن میں رعایت کے وقت سے کچھ تاخیر کی صورت میں 1000 روپئے کے چالان اور آٹو کی ضبطی کا سامنا کررہے ہیں جبکہ ٹھیلہ بنڈی رانوں کو بھی پولیس ہراسانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں آئے دن لاک ڈاؤن کی رعایت کے اوقات کار کے ختم ہوتے ہی ٹھیلہ بنڈی رانوں سے جبری وصولی کے علاوہ آٹو ڈرائیورس کو روک کر ان کے آٹو ضبط کرنے کی شکایات عام ہونے لگی ہیں اور جو لوگ کام سے واپس ہورہے ہیں اور 100تا200 روپئے کی آمدنی کے حصول کے لئے گھروں سے نکلنے پر مجبور ہیں ان کو روک کر 1000روپئے تک کے چالان کئے جا رہے ہیں۔کار ائیر کنڈیشن کے ایک میکانک عبدالجبار نے بتایا کہ وہ صبح 6 بجے اپنے کارخانہ پہنچ رہے ہیں تاکہ گھر کی ضرورتوں کی تکمیل کی جاسکے اور وہ اس میں بڑی حد تک کامیاب بھی تھے لیکن گذشتہ ہفتہ کارخانہ سے واپسی کے دوران پولیس نے ان کی گاڑی ضبط کرلی اور 1000 روپئے کا چالان کردیا جس کے بعد وہ پیدل ہی اپنے کارخانہ جانے پر مجبور ہیں اور وہ روزانہ 3تا4کیلو میٹر کی مسافت پیدل طئے کرتے ہوئے گھر چلا رہے ہیں۔ میمونہ بیگم نامی خاتون نے بتایا کہ ان کے شوہر جو آٹو چلاتے ہیں ان کے آٹو کو ضبط کئے جانے کے سبب وہ بھیک مانگنے پر مجبور ہوچکی ہیں کیونکہ لاک ڈاؤن میں رعایت کے اوقات میں ان کے شوہر 200تا250روپئے حاصل کرنے میں کامیاب ہورہے تھے اور اس سے ان کے گھریلو اخراجات کی تکمیل ہونے لگی تھی لیکن پولیس نے آٹو ضبط کرلیا اس کے بعد سے ان کے حالات ابتر ہوچکے ہیں۔ تالاب کٹہ اور یاقوت پورہ میں میوہ فروخت کرنے والے ٹھیلہ بنڈی تاجر نے بتایا کہ صبح کی اولین ساعتوں میں خرید و فروخت کا عمل شروع ہوجانے کے سبب گھریلو اخراجات کی پابجائی ہورہی ہے لیکن اگر کسی دن رعایت کے وقت سے چند منٹ بھی تجاوزہورہاہے تو ایسی صورت میں میوہ یا پھر 200تا300 روپئے ادا کرنے پڑرہے ہیں اور اسی طرح ترکاری فروشوں کو بھی مفت ترکاریاں دینی پڑرہی ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں پولیس کی جانب سے لاک ڈاؤن کے اوقات میں کی جانے والی ہراسانیوں کی شکایات کے باوجود بھی ان عہدیداروں اوراہلکاروں کے خلاف کاروائی نہ کئے جانے سے عوام کا حکومت پر سے اعتماد متزلزل ہونے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ لاک ڈاؤن میں رعایت کے اوقات میں تجارتی سرگرمیاں انجام دینے والے تاجرین بھی کئی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ بیشتر تجارتی اداروں کے ذمہ داروں کی جانب سے ایک امید کے سہارے اپنے ادارو ںکوصبح کی اولین ساعتوں میں کھولا جا رہاہے لیکن گاہک صرف اشیائے ضروریہ کی دکانات پر دیکھے جا رہے ہیں۔