لطائف

   

شور
ایک صاحب سے ہوٹل کے منیجر نے کہا براہ کرم ہوٹل کا کمرہ آج ہی خالی کر دیجئے رات گئے بہت زیادہ شور مچانے سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ وہ صاحب بولے مگر میں نے رات کو ذرا بھی شور نہیں مچایا تھا۔ منیجر نے کہا آپ نے تو نہیں مگر ان لوگوں نے یقینا شور سنا تھا۔ جو آپ کو اٹھا کر آپ کے کمرے تک لائے تھے۔
بڑھاپا
بادشاہ:(مسخرے سے) تمہیں موت کا حکم دیا جاتا ہے۔ البتہ تمہیں اتنی رعایت دی جاتی ہے کہ موت کا طریقہ تم خود بخود تجویز کرلو؟ مسخرہ:(کچھ سوچ کر)’’جناب میں بڑھاپے کی موت مرنا چاہتا ہوں۔ ‘‘
چڑیا گھر
چڑیا گھر کے دو ملازم بیٹھے رو رہے تھے ایک آدمی نے ان سے پوچھا:’’ارے بھئی تم رو کیوں رہے ہو‘‘۔ ایک ملازم نے آنسو پونجھتے ہوئے بتایا: ’’ہمارے چڑیا گھر کا ہاتھی مر گیا ہے‘‘۔ اس آدمی نے کہا:’’اچھا تو تمھیں اس سے بہت محبت ہو گی‘‘۔ ملازم نے روتے ہوئے کہا:’’نہیں‘ محبت تو نہیں تھی لیکن ہمارے مالک نے ہمیں اس کی قبر کھودنے کا حکم دیا ہے‘‘۔
لائبریرین
ایک آدمی لائبریری میں گیا۔ لائبریرین سے کہا۔ ’’مجھے کوئی اچھی سی کتاب دے دیں۔ ‘‘ ’’آپ کیسی کتاب پڑھنا پسند کر یں گے۔ ‘‘ لائبریرین نے پوچھا۔ ’’ہلکی پھلکی ، یا فکرو جذبات سے بوجھل۔‘‘ ’’اس سے مجھے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ کتاب ہلکی ہے یا بوجھل۔ باہر میری کار کھڑی ہے۔ ‘‘
آرٹسٹ اور گاہک
آرٹسٹ نے گاہک سے کہا: ’’ اس تصویر کے لیے میرے پانچ سال گز ر گئے ہیں‘‘۔ گاہک نے حیران ہو کر کہا: ’’ کیا اس قدر محنت کرنی پڑی ہے آپ کو؟‘‘۔ آرٹسٹ نے جواب دیا: ’’ جی نہیں! تصویر تو ایک ہفتے میں ہی بن گئی تھی مگر گاہک پانچ سال بعد ملا ہے‘‘۔