لوک سبھا حلقہ حیدرآباد میں مجلس کے ساتھ کوئی مفاہمت نہیں: محمد علی شبیر

   

تمام 17 حلقوں میں مضبوطی سے مقابلہ، ریونت ریڈی پر کے ٹی آر کے الزامات مسترد
حیدرآباد۔/14 اپریل، ( سیاست نیوز) حکومت کے مشیر برائے اقلیت و کمزور طبقات محمد علی شبیر نے لوک سبھا انتخابات میں مجلس کے ساتھ انتخابی مفاہمت کی اطلاعات کو مسترد کردیا اور کہا کہ کانگریس پارٹی نے تلنگانہ میں کوئی مفاہمت نہیں کی ہے۔ بی آر ایس کے کاماریڈی اور نظام آباد سے تعلق رکھنے والے قائدین کی کانگریس میں شمولیت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ حیدرآباد پارلیمانی حلقہ میں مجلس سے کوئی مفاہمت نہیں ہوئی ہے اور کانگریس امیدوار کا عنقریب اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بعض گوشوں کی جانب سے میڈیا میں یہ افواہیں پھیلائی جارہی ہیں کہ مجلس اور کانگریس میں مفاہمت ہوچکی ہے حالانکہ ان خبروں میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ کانگریس پارٹی تمام 17 نشستوں پر پوری شدت کے ساتھ مقابلہ کر یگی اور حیدرآباد کیلئے مضبوط امیدوار کا عنقریب اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پرانے شہر میں میٹرو ریل اور دیگر پراجکٹس کی تکمیل کیلئے مقامی عوامی نمائندوں سے تعاون حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے اسی لئے حکومت پرانے شہر کے ترقیاتی کاموں میں عوامی نمائندوں کی مدد حاصل کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو ریل کے علاوہ پرانے شہر کیلئے کئی دوسرے پراجکٹس کا آغاز ہوگا۔ محمد علی شبیر نے بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر کی چیف منسٹر کے خلاف الزام تراشی کو مسترد کردیا اور کہا کہ بی آر ایس قائدین شکست سے بوکھلا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فون ٹیاپنگ اسکام کی جانچ میں شامل تمام افراد کے نام برسر عام کئے جائیں گے۔ انہوں نے فون ٹیاپنگ معاملہ میں کے ٹی آر کی جانب سے نارکو انالیسس اور لائی ڈیٹکٹر ٹسٹ کی پیشکش کو مضحکہ خیز قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ایجنسی اس معاملہ کی جانچ کررہی ہے۔ ضرورت پڑنے پر تحقیقاتی ایجنسی اور عدلیہ اس بارے میں فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کے ٹی آر کا اپنے طور پر لائی ڈیٹکٹر ٹسٹ کا پیشکش کرنا خود شبہات پیدا کرتا ہے اور یہ چور کی داڑھی میں تنکے کے مترادف ہے۔1