ماروتی موٹر ساز کمپنی کو 268.3 کروڑ کا بھاری نقصان

   

جاریہ سال سہ ماہی میں تجارت ٹھپ ، بڑی کمپنیوں کے نقصانات منظر عام پر
حیدرآباد۔ ہندستانی گاڑیوں کی تیاری کرنے والی کمپنی ماروتی نے 17 سال میں پہلی مرتبہ تجارتی نقصان کے متعلق رپورٹ پیش کی ہے اور کہا ہے کہ جاریہ مالی سال کے پہلے سہ ماہ میں جو کہ 30جون کو ختم ہوا ہے 268.3 کروڑ کا نقصان درج کیا گیا ہے۔ ملک میں کورونا وائرس وباء کے بعد سے تجارتی نقصانات کے سلسلہ میں بڑی بڑی کمپنیوں کی جانب سے رپورٹ منظر عام پر آنے لگی ہیں اور اب ماروتی کی جانب سے جاری کردہ سہ ماہی رپورٹ میں اس بات کی توثیق کی گئی ہے کہ ماروتی کی فروخت میں زبردست گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے جو کہ پہلے سہ ماہ میں 269.3 کروڑ کے نقصان کا سبب بن چکی ہے۔ ماروتی کمپنی کی جانب سے گذشتہ 17 برسوں کے دوران ایک بھی ایسا مالی سہ ماہ نہیں گذرا جس میں بھاری نقصان درج کیا گیا ہے لیکن اس مرتبہ نقصان کے اندراج نے کمپنی اور کمپنی کے سرمایہ کاروں کو حیرت میں مبتلاء کردیا ہے ۔سال گذشتہ کے مالی سال پہلے سہ ماہ کی رپورٹ اور اس سال کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد یہ اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔کمپنی کی جانب سے مالی سال 2019-20 کے دوران پہلے سہ ماہ کے دوران 1435.5 کروڑ کے منافع کی رپورٹ دی گئی تھی لیکن جاریہ مالی سال یعنی سال 2020-21 کے دوران 249.4 کروڑ کے راست نقصان رپورٹ کئے گئے ہیں۔سال گذشتہ اس مدت کے دوران 18ہزار 735 کروڑ 20 لاکھ کا کمپنی نے کاروبار کیا تھا جبکہ جاریہ سال اس مدت کے دوران کمپنی کا کاروبار3ہزار 677 کروڑ 50 لاکھ تک ہی محدود رہا جس کی بنیادی وجہ ملک کے علاوہ دنیا کے بیشتر ممالک میں لاک ڈاؤن اور تجارتی سرگرمیوں کا مفلوج ہونا بتائی جا رہی ہے۔ماروتی کمپنی کے علاوہ دیگر کئی کمپنیوں کی جانب سے بھی جاریہ مالی سال کے پہلے سہ ماہ یعنی اپریل تاجون کے دوران بھاری نقصانات کا اندراج کیا جا رہاہے اور کمپنیوں کے ذمہ داروں کو ابھی کوئی توقع نہیں ہے کہ ان کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کے ثمرات معیشت کے مستحکم ہونے سے قبل حاصل ہونے لگیں گے۔ بتایاجاتا ہے کہ ملک کی کئی سرکردہ کمپنیو ںکی جانب سے معیشت کے استحکام کے علاوہ کمپنی کو ہونے والے نقصانات میں کمی کے سلسلہ میں کئی ایک اہم منصوبوں کا جائزہ لیا جا رہاہے او رکہا جا رہاہے کہ جاریہ مالی سال کے دوسرے سہ ماہ کے دوران بھی اگر نقصانات کا کمپنیوں کو سامنا ہوتا ہے تو ایسی صورت میں مزید سنگین حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔