ماؤ نواز جوڑے کی خود سپردگی

,

   

انتہائی پسند تنظیم میں اختلافات سپردگی کی وجہ، سدھاکر کا دعویٰ
حیدرآباد ۔ /13 فبروری (سیاست نیوز) پولیس کے روبرو خودسپردگی اختیار کرنے والے ماؤسٹ جوڑے کو ڈائرکٹر جنرل پولیس تلنگانہ مہندر ریڈی نے میڈیا کے سامنے پیش کیا ۔ اس سلسلے میں تفصیلات بتاتے ہوئے ڈی جی پی نے کہا کہ ماؤسٹ پارٹی کے سنٹرل کمیٹی کے اہم رکن سدھاکر اور اس کی بیوی نلیماں نے پولیس میں خودسپردگی اختیار کی ہے اور گزشتہ کچھ عرصہ سے انہوں نے خودسپردگی کا ارادہ ظاہر کیا تھا جس کے نتیجہ میں پولیس نے ان سے رابطہ قائم کرتے ہوئے انہیں خودسپرد ہونے کی راہ ہموار کی ۔ مہندر ریڈی نے کہا کہ جھارکھنڈ پولیس کی مدد سے سدھاکر سے تلنگانہ پولیس ربط میں آئی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ نرمل سے تعلق رکھنے والے سدھاکر نے سال 1983 ء میں ماؤسٹ پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ ماؤسٹ پارٹی کے مختلف عہدوں پر فائز رہا ۔ مہندر ریڈی نے کہا کہ سدھاکر کو سال 1986 ء تا 1989 ء چنچل گوڑہ جیل میں رکھا گیا تھا اور جیل سے رہا ہونے کے بعد اسے ماؤسٹ تنظیم میں ترقی ملی اور وہ بہار اور جھارکھنڈ کا سنٹرل کمیٹی رکن بن گیا ۔ مہندر ریڈی نے کہا کہ خودسپرد ماؤسٹ جوڑے سے بات چیت سے یہ معلوم ہوا کہ ماؤسٹ پارٹی کے سرکردہ لیڈرس میں تنازعہ چل رہا ہے اور آپس میں اختلافات ہے ۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ سدھاکر اور اس کی بیوی نے کئی انکشافات کئے ہیں جس میں ماؤسٹ پارٹی گزشتہ کچھ عرصہ سے انتہائی متاثر ہونے کی بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ خودسپرد ماؤسٹ سدھاکر کے سر پر 25 لاکھ اور اس کی بیوی نلیماں کے سر پر 10 لاکھ کا انعام رکھا گیا تھا ۔