ماں ، بیٹا جھلس گئے، ہجوم ویڈیو بنانے میں مصروف

,

   

کیا انسانیت ختم ہوگئی ؟
نرمل میں بعض نوجوانوں کی رقمی مدد سے غریب زخمیوں کی ہاسپٹل منتقلی

نرمل۔/21 اگسٹ، (جلیل ازہر کی رپورٹ ) مثل مشہور ہے کہ زمانہ قدیم میں کوئی دونوں میں جھگڑا ہوجائے تو لوگ فوری مصالحت کرواتے یا کوئی زخمی ہوجائے تو فوری دواخانہ منتقل کرتے لیکن دور جدید میں جس کو انفارمیشن ٹکنالوجی کا دور کہا جارہا ہے دونوں لڑتے ہیں تو تیسرا ویڈیو بناتا ہے، مرنے والا مرے اس کو کیا مطلب والی بات؟ اس طرح آج ایک بھیانک حادثہ میں ماں اور بیٹا جھلس گئے تو وہاں جمع ہجوم صرف ویڈیو بنانے میں مصروف رہا۔ کوئی آدھا گھنٹہ یہ منظر عوام کے سیل فون میں قید ہوتا رہا تاہم چار پانچ نوجوانوں نے ہمت کرتے ہوئے شدید جھلسی ہوئی حالت میں ماں اور بیٹے کو ایریا ہاسپٹل منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں حیدرآباد منتقل کرنے کی ہدایت دی۔ نوجوانوں نے فوری اپنی اپنی جانب سے کچھ رقم جمع کی جس میں ایڈیشنل ایس پی نرمل دکھشنا مورتی، سرکل انسپکٹر نرمل مسٹر جان دیواکر نے رقمی مدد کرتے ہوئے ان کو حیدرآباد منتقل کیا جن کی حالت بہت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ تفصیلات کے بموجب مستقر نرمل ضلع کے عید گاؤں میں رہائش پذیر احمد 25 سالہ اپنی ماں شہناز بیگم کے ساتھ برتن پگھلانے کا کام رہے تھے جو ان کا پیشہ ہے۔ اسی دورن اچانک المونیم کا پریشر مشین بلاسٹ ہونے سے دھماکہ ہوا جس کے نتیجہ میں احمد اور اس کی ماں بری طرح زخمی ہوگئے۔ ماں کے ہاتھ کا آدھا حصہ مکمل جدا ہوگیا اور دور جاگرا۔ نوجوانوں نے ٹریکٹر کے ذریعہ دواخانہ منتقل کیا بعد ازاں ڈاکٹروں کی ہدایت پر ان کو حیدرآباد منتقل کیا گیا۔ جس کو اللہ رکھے اس کو کون چکھے والی بات ۔ اس واقعہ کے بعد سامنے آئی اس بدنصیب ماں کی ایک 13 سالہ کمسن لڑکی گھر کے پڑوس میں گئی ہوئی تھی جو محفوظ ہے۔