مایاوتی ہاتھی کے مجسمے نصب کرنے کی رقم واپس کریں

   

سپریم کورٹ کی ہدایت ۔ پارٹی نشان کیلئے عوامی پیسہ خرچ نہیں کیا جاسکتا
نئی دہلی 8 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) دلت لیڈر مایاوتی کو لکھنو اور نوئیڈا کے پارکس میںنصب کردہ ہاتھی کے مجسموں پر خرچ کردہ کروڑ ہا روپئے واپس کرنے ہونگے ۔ سپریم کورٹ نے آج یہ بات کہی ۔ ہاتھی ‘ بہوجن سماج پارٹی کا انتخابی نشان ہے اور اس کو فروغ دینے سرکاری رقومات خرچ نہیں کی جاسکتیں۔ ایک درخواست میں یہ ادعا کیا گیا تھا ۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت والی ایک بنچ نے کہا کہ ہمارا یہ خیال ہے کہ مایاوتی کو عوامی رقومات واپس جمع کرنی ہونگی جو انہوں نے اپنی پارٹی کے نشان کو فروغ دینے سرکاری خزانہ سے خرچ کی تھیں۔ چیف جسٹس نے انہیں یہ رقم ذاتی جیب سے ادا کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ اس بنچ میںجسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ بھی شامل تھے اور اب اس بنچ پر مقدمہ کی آئندہ سماعت 2 اپریل کو ہوگی ۔ 2007-12 سے اپنے دور اقتدار میں مایاوتی نے کئی دلت قائدین کے مجسمے اور ہاتھیوں کے مجسمے پارکس میں لگائے تھے ۔ ان پر کروڑ ہا روپئے کا خرچ کیا گیا تھا اور بی ایس پی کا کہنا ہے کہ اس کیلئے بجٹ کو یو پی اسمبلی میں منظور کیا گیا تھا ۔ مایاوتی نے بہوجن سماج پارٹی کے بانی کانشی رام کے مجسمے بھی نصب کئے تھے ۔ ان کے خلاف عدالتوں میں کئی درخواستیں دائر کی گئی تھیں اور کہا گیا تھا کہ ایسا کرتے ہوئے عوامی رقومات کا بیجا استعمال کیا گیا ہے ۔ یہ الزام بھی عائد کیا جا رہا تھا کہ مایاوتی سرکاری رقومات کے ذریعہ اپنے افراد خاندان کے مجسمے نصب کرنے کا بھی منصوبہ رکھتی ہیں۔