متھرا شاہی عید گاہ معاملے میں مسلم فریق نے پیش کئے دلائل، الٰہ آباد ہائی کورٹ میں اگلی سماعت 13 مارچ کو

   

  الہ آباد ہائی کورٹ متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے کا مطالبہ کرنے والے مقدمے کی برقراری سے متعلق دائر درخواست کی اگلی سماعت 13 مارچ کو کرے گا۔ اس مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شاہی عیدگاہ مسجد کٹرا کیشو دیو مندر کی 13.37 ایکڑ اراضی پر بنائی گئی ہے۔ دیوانی مقدمہ کی برقراری کے بارے میں، مسلم فریق نے الہ آباد ہائی کورٹ میں سی پی سی کے آرڈر 7 رول 11 کے تحت دائر درخواستوں پر اپنے دلائل پیش کئے۔ مسلم فریق نے آج بھی اپنا موقف پیش کیا۔الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران مسلم فریق نے کہا کہ مدعی ہندو فریق زمین کے مالکانہ حقوق کا مطالبہ کر رہا ہے، جو 1968 میں شری کرشن جنم استھان سیوا سنگھ اور شاہی مسجد عیدگاہ کے درمیان معاہدہ ہوگیا تھا۔ وقف بورڈ کی وکیل تسلیمہ عزیز احمدی نے کہا کہ متنازع زمین کی تقسیم کے بعد دونوں فریقوں کو ایک دوسرے کے علاقے سے دور رہنے کو کہا گیا تھا۔ یہ مقدمہ عبادت گاہوں کے ایکٹ اور حد بندی ایکٹ کے ذریعہ ممنوع ہے۔ مقدمہ نمبر 6 میں مدعی کے پیراگراف 14 کا حوالہ دیتے ہوئے، وکیل احمدی نے کہا کہ وہ شری کرشنا جنم استھان سیوا سنگھ اور شاہی مسجد عیدگاہ کی انتظامیہ کے درمیان 1968 میں کیے گئے معاہدے کو قبول کرتا ہے۔