مجھے ”مای لارڈ“ کہہ کر مخاطب نہ کیجئے:جسٹس مر لی دھر کی وکلاء سے درخواست

   

چندی گڑھ: جسٹس مرلی دھر جن کا ابھی حال ہی میں دہلی ہائی کورٹ سے پنجاب اور ہریانہ کے ہائی کورٹ میں راتوں رات تبادلہ ہوا تھا انہوں نے وکلاء سے درخواست کی ہے کہ انہیں کوئی مای لارڈ جیسے الفاظ سے مخاطب نہ کریں۔

پنجاب اور ہریانہ کورٹ میں یہ اعلان کیا گیا ہے کہ ” یہ بار کے معززین کےلیے جسٹس مرلی دھر کی طرف سے درخواست ہے کہ انہیں کو مای لارڈ یا مرے آقا جیسے الفاظ سے مخاطب نہ کریں۔

انہیں کہا گیا ہے کہ انہیں سر یا عزت ماب جیسے الفاظ سے مخاطب کریں، اسلئے کہ بہت سے وکلاء الفاظ میں کچھ زیادہ ہی غلو کرتے ہیں۔

جسٹس مرلی نے 6 مارچ کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے حلف لیا۔

انہیں 26 فروری کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں منتقل کردیا گیا تھا ، جس دن ان کی سربراہی میں دہلی ہائی کورٹ کے بنچ نے بی جے پی کے تین رہنماؤں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے الزامات کے تحت دہلی پولیس کی ایف آئی آر درج کرنے میں ناکامی پر “دکھ” کا اظہار کیا تھا۔

الوداعی پر جسٹس مرلی نے ان کی منتقلی کے تنازعہ کے بارے میں صفائی دی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ایس اے بوبڈے کی بات چیت کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس تجویز پر ٹھیک ہیں اور انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کالجیم نے 12 فروری کو ایک اجلاس میں جسٹس مرلی دھر کے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں تبادلہ کی سفارش کی تھی۔