محکمہ مال میں بدعنوانیاں اور رشوت خوری عروج پر

,

   

خریدے گئے جائیدادوں کے ناموں کی منتقلی کا عمل آن لائن کرنے کے باوجود التواء کے ذریعہ معاملتیں
حیدرآباد۔ ریاست تلنگانہ میں جائیدادوں کی خریدی کے بعد ناموں کی منتقلی کیلئے کروائے جانے والے عمل کو آن لائن کردیئے جانے کے باوجود محکمہ مال میں موجود بدعنوان اور رشوت خور عہدیدارو ںکی جانب سے ان درخواستوں کو زیر التواء رکھتے ہوئے معاملتیں انجام دی جا رہی ہیں۔ تلنگانہ میں سال 2016 میں حکومت کی جانب سے جائیدادوں کی فروخت کے بعد ناموں کی منتقلی کے عمل کو آن لائن کردیئے جانے کے باوجود اب تک محکمہ مال میں 16لاکھ 14ہزار725 موصول ہوئی ہیںجن میں 3لاکھ 8ہزار298 درخواستوں کو مسترد کیا جاچکا ہے جبکہ 11لاکھ 89ہزار951 درخواستوں کی یکسوئی کی گئی مگر اس کے باوجود اب بھی 1لاکھ 16ہزار476 ایسی درخواستیں ایسے ہیں جن پر کاروائی کی جانا باقی ہے۔ شہر حیدرآباد کے نواحی علاقو ں میں موجود قیمتی جائیدادوں کے علاوہ ریاست کے دیگر اضلاع میں ان درخواستوں کی یکسوئی میں تاخیر کرتے ہوئے بدعنوانیوں کو فروغ دینے کے اقدامات کئے جارہے ہیں

اور محکمہ مال کی جانب سے آن لائن درخواستوں کی عدم یکسوئی سے یہ واضح ہوتا جا رہاہے کہ ریاست میں رشوت سے پاک نظام اور جائیدادوں کے تحفظ اور ان کے دستاویزات میں الٹ پھیر کو روکنے کیلئے حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات بھی بے اثر ثابت ہونے لگے ہیں۔ حکومت نے 2015 کے بعد سے آن لائن درخواستوں کی وصولی کا عمل شروع کیا اس کے باوجود ایک لاکھ سے زائد درخواستوں کو زیر التواء رکھتے ہوئے محکمہ مال کے عہدیدار بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کو فروغ دینے لگے ہیں۔جن لوگو ںکی درخواستیں زیر التواء ہیں ان کا کہناہے کہ آن لائن درخواستوں کے ادخال کے باوجود عہدیداروں کی جانب سے درخواستوں کو نہ صرف زیر التواء رکھا جا رہاہے بلکہ ان درخواستوں کو معاملہ فہمی نہ ہونے کی صورت میں مسترد کرتے ہوئے درخواست گذاروں کو ہراساں کیا جانے لگا ہے۔حکومت کی جانب سے جائیدادوں کی منتقلی کے عمل کو آن لائن کردیئے جانے کے بعد تحصیلدار کے دفتر کا کوئی کردار باقی نہیں رہتا بلکہ محکمہ اسٹامپس اینڈ رجسٹریشن کی جانب سے جائیداد کے رجسٹریشن کے ساتھ ہی مکمل معاملت کو آن لائن کردیا جاتا ہے جس کے سبب وی آر او اور ایم آر او کو آن لائن تمام تفصیلات حاصل ہوجاتی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی تحصیلدار اور وی آر او کے دفاتر میں عوام کو جائیداد کی منتقلی کے سرٹیفیکٹ کی اجرائی کے لئے ہراساں کیا جانے لگا ہے جو کہ جائیدادوں کی فروخت کرنے والوں کے علاوہ خریدی کرنے والوں کیلئے تکلیف دہ ثابت ہونے لگا ہے۔