مخالفین پر کنٹرول کیلئے نیا میڈیا قانون باعث تشویش

   

انقرہ : صحافیوں کا کہنا ہے کہ آئندہ انتخابات سے قبل یہ نیا قانون ترک حکومت کو میڈیا کو سینسر کرنے اور مخالفین کو خاموش کرانے میں مزید مددگار ثابت ہوگا۔ صدر اردغان اقتدار پر مزید برقرار رہنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ 2014 میں رجب طیب اردغان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے صدر کی توہین کو جرم قرار دینے والے ایک متنازعہ قانون کے تحت اب تک لاکھوں افراد کو سزائیں دی جاچکی ہیں، جن میں ہائی اسکول میں پڑھنے والے طلبہ سے لے کر ایک سابق مس ترکی بھی شامل ہیں۔ اکتوبر میں پارلیمان کے ذریعہ منظور کردہ نئے قانون کے تحت مبینہ فیک نیوز قرار دی جانے والی کسی خبر کے لیے نامہ نگاروں اور سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کو تین برس تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔ استنبول سے سرگرم ایک آزاد نیوز پورٹل dokuz8NEWS کے چیف ایڈیٹر گوخن بسیجی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، الزامات، تفتیش اور دھمکیاں ہماری روزمرہ زندگی کا معمول بن گئی ہیں۔ بہت زیادہ محتاط رہنا اور نشانہ نہ بننے کے لیے حتی الامکان کوشش کرنا آج ترکی میں، آزاد صحافیوں سمیت بیشتر صحافیوں کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔