مخالف سی اے اے احتجاج۔جامعہ کے طالب علم آصف کی گرفتاری

,

   

نئی دہلی۔مذکورہ دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک طالب علم کو جامعہ علاقے میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پچھلے سال ہوئے احتجاج کے دوران ہوئے تشدد کے ضمن میں گرفتار کرنے کی جانکاری اتوار کے روز پولیس عہدیداروں نے دی ہے۔

مذکورہ پولیس کا کہنا ہے کہ ابوالفضل انکلیو شاہین باغ کے ایک ساکن آصف اقبال تنہاجو ایس ائی او کے ایک رکن ہیں اور جامعہ کوارڈنیشن کمیٹی کا حصہ بھی رہے ہیں انہوں نے نئے شہریت قانون کے خلاف احتجاج کو بڑھاوا دیا ہے۔

ایک سینئر افیسر نے کہاکہ ”جامعہ پولیس اسٹیشن میں 16ڈسمبر2019کے روز درج مقدمہ کے تحت انہیں گرفتار کیاگیاہے‘ جہاں پر جامعہ میں ہوئے فسادات کے معاملات میں انہیں ملزم ٹہرایاگیاہے“۔

آصف‘ فارسی زبان میں بی اے سال سوم کے ایک 24سالہ طالب علم ہے۔

پچھلے سال15ڈسمبر کے روز‘ احتجاجیوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قریب فرینڈس کالونی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران تصادم کے بعدمبینہ طور پر چار پبلک بسوں اور پولیس کی دوگاڑیوں کو آگ لگادی تھی‘ پھر عہدیداروں کا کہناتھا کہ اس معالے میں 40لوگ بشمول طلبہ‘ پولیس کے جوان‘ آ گ بجھانے والا عملہ شدید طور پر زخمی ہوئے ہیں۔

مذکورہ پولیس افیسر نے کہاکہ ”جامعہ کوارڈنیشن کمیٹی کا اہم رکن آصف ہے اور اس نے 2019ڈسمبر میں جامعہ میں احتجاج اور فسادات منظم کرنے میں اہم رول ادا کیاہے۔

عمر خالد‘ شرجیل امام‘ میراں حیدر اور صفورہ صغیرجو مخالف سی اے اے احتجاج اور ساتھ میں اس کے فسادات کے آرگنائزرس میں اہم رول ادا کیاہے“۔

ساکت کورٹ میں 31مئی تک آصف کو عدالتی تحویل میں دیدیا ہے۔مذکور ہ دہلی پولیس نے تنہا کو اتوار کے روزگرفتار کیا اور عدالت میں پیش کیا ہے۔