مدھیہ پردیش میں بی جے پی کو 27 سیٹوں پر کامیابی کا یقین

   

کانگریس یا بی جے پی کسی بھی تائید میں کوئی لہر نہیں
بھوپال ۔ /14 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) مدھیہ پردیش میں انتخابات کی تصویر بہت دھندلی نظر آتی ہے ۔ اگر گزشتہ سال کے اسمبلی انتخابات سے کوئی اشارہ مل سکتا ہے تو کانگریس اس ریاست میں بی جے پی سے کسی قدر آگے نظر آتی ہے ۔ کمل ناتھ حکومت نے حلف برداری کے ابھی صرف 100 دن مکمل کئے ہیں اس لئے یہ کہنا غلط ہوگا کہ یہاں مخالف حکومت رجحانات شروع ہوچکے ہیں ۔ یہ بات بعض سیاسی جماعتوں کے قائدین نے کہی ہے ۔ اسمبلی انتخابات میں کامیابی ایسا لگتا ہے کہ ورکروں کے جوش و خروش کو لوک سبھا انتخابات تک آگے بڑھارہی ہے ۔ دوسرے کانگریس نے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے مقابلے میں 12 ویں لوک سبھا حلقوں میں زیادہ ووٹ حاصل کئے تھے ۔ اس لئے وہ اپنے لئے بہتر موقعوں کا لوک سبھا انتخابات میں بھی تصور کررہی ہے ۔ مگر 17 ویں لوک سبھا میں 12 ویں کے مقابلے میں بی جے پی کو کانگریس سے زائد ووٹ حاصل ہوئے تھے مگر یہ بات بی جے پی کے لئے کوئی اطمینان بخش نہیں ہوسکتی ۔ کانگریس کو گزشتہ 12 اسمبلی حلقوں میں بی جے پی سے بہت زیادہ ووٹ حاصل ہوئے تھے ۔ کانگریس مدھیہ پردیش میں 2003 ء سے اقتدار سے محروم تھی لیکن 2018 ء میں اس نے 114 سیٹوں پر قبضہ کرکے بی جے پی کو اقتدار سے ہٹادیا ۔ بی جے پی کو 109 سیٹ ملی تھیں ۔ مگر اس کے باوجود بھی بی جے پی کا خیال ہے کہ اسمبلی انتخابات کی پرچھائیاں لوک سبھا انتخابات پر نہیں پڑیں گی ۔ بی جے پی کے ریاستی ترجمان راجنیش اگروال نے بتایا کہ بی جے پی کو 29 سیٹوں میں سے 27 سیٹ حاصل ہوجائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ عوام پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات میں الگ الگ انداز میں ووٹ دیا کرتے ہیں ۔ فی الحال مدھیہ پردیش میں پوری طرح کسی بھی پارٹی یا قائد کی لہر نہیں ۔ جس طرح 2014 ء کے لوک سبھا انتخابات میں ’’مودی کی لہر‘‘ نے اپنا اثر دکھایا تھا ۔