مدھیہ پردیش میں قبائیلی ،کانگریس کے ساتھ

   

راکیش ڈکشت
مدھیہ پردیش میں کانگریس اقتدار پر واپسی کیلئے جان توڑ کوشش کررہی ہے اور خاص طور پر قبائیلوں کیلئے محفوظ نشستیں اگر اس کے حق میں جاتی ہیں تو بی جے پی کیلئے ایسی مشکلات پیدا ہوں گی جس کا حل اس کیلئے بہت مشکل ہوگا ۔ کانگریس نے مدھیہ پردیش کے قبائیلیوں سے تین وعدے کئے ہیں جس سے ریاست میں قبائیلیوں کیلئے محفوظ نشستوں پر اسے غیرمعمولی کامیابی مل سکتی ہے ۔ ان نشستوں کی تعداد 47 ہے اس کے علاوہ دوسری 40 عام نشستوں پر بھی قبائیلیوں کے ووٹ فیصلہ کن ثابت ہوسکتے ہیں ۔ کانگریس کیلئے خوشخبری یہ ہیکہ ریاست کے قبائیلیوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ان کے تئیں بی جے پی کا رویہ ہتک آمیز ہے جبکہ کانگریس انہیں ( قبائیلیوں ) کو بااختیار بنانے کی خواہاں ہے اور اپنے وعدوں میں وہ سنجیدہ بھی دکھائی دیتی ہے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے قبائیلیوں کیلئے محفوظ 47 نشستوں میں سے 31 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی ( آپ کو بتادیں مدھیہ پردیش میں 230 اسمبلی نشستیں ہیں ) اس 230 رکن اسمبلی کیلئے 17 نومبر کو رائے دہی ہوگی ۔ 2008 میں بی جے پی کے 29 اور کانگریس کے 17 امیدوار ان حلقوں سے کامیاب ہوئے تھے ۔ 2003 میں بھی قبائیلی رائے دہندوں نے مدھیہ پردیش میں اقتدار پر واپسی کے معاملہ میں بی جے پی کی زبردست مدد کی اس وقت بی جے پی نے 37 اور کانگریس نے صرف 2 حلقوں میں کامیابی حاصل کی لیکن اب حالات کانگریس کے حق میں دکھائی دیتے ہیں اس کی سب سے اہم وجہ یہ ہیکہ کانگریس نے قبائیلی رائے دہندوں سے تین وعدے کئے ہیں آپ کو بتادیں کہ مدھیہ پردیش کی آبادی میں قبائیلیوں کی آبادی 21 فیصد ہے ۔ کانگریس کے تین وعدوں میں سے ایک وعدہ یہ ہیکہ اگر کانگریس ریاست میں اقتدار حاصل کرتی ہے تو ایسے اضلاع میں جہاں قبائیلیوں کی آبادی 50 فیصد سے زیادہ ہو وہاں چھٹویں شیڈول پر عمل آوری کی جائے گی ۔ دوسرا وعدہ کانگریس نے یہ کیا کہ اس کی حکومت میں PESA ( پنچایت ایکٹنشن ٹو شیڈولڈ ایریا ایکٹ 1996 ) کی تدوین کرے گا جبکہ کانگریس نے تیسرا وعدہ ٹینڈو پٹہ کی موجودہ شرح کو 3000 روپئے سے بڑھا کر چار ہزار روپئے فی تھیلہ کرنے کا وعدہ کیا ۔ کانگریس کو قبائیلیوں کی تائید و حمایت کے امکانات اس لئے بھی روشن دکھائی دیتے ہیں کہ شیوراج سنگھ چوہان حکومت پر قبائیلی کافی برہم ہیں ان کا ماننا ہیکہ چوہان کی زیرقیادت بی جے پی حکومت قبائیلیوں کی سلامتی و وقار و احترام اور تہذیب و ثقافت کے تحفظ کو یقینی بنانے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے ۔ 12 اکٹوبر کو مدھیہ پردیش میں ایک انتخابی ریالی میں کانگریس کی قومی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے قبائیلیوں کیلئے مذکورہ تین اقدامات کرنے کا وعدہ کیا ۔ یہ ریالی منڈلا میں منعقد ہوئی تھی جس میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی ۔ اس ضلع میں قبائیلیوں کی اکثریت ہے جہاں تک ٹینڈو کے پتوں کی فی تھیلہ قیمت کا سوال ہے اس میں اضافہ سے کم از کم 45 لاکھ قبائیلیوں کو زبردست فائدہ ہوگا ۔ اب بات کرتے ہیں چھٹویں شیڈول کی جو علاقہ کے قبائیلیوں کو اپنی اراضی اور ثقافت کے تحفظ سے متعلق قانونی اختیارات دیتا ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ شمال مشرقی ریاستوں جیسے میگھالیہ ، منی پور ، تریپورہ اور آسام میں چھٹواں شیڈول نافذ ہے ۔ مدھیہ پردیش میں ایسے 6 اضلاع ہیں جہاں قبائیلیوں کی آبادی 50 فیصد سے زیادہ ہے ۔ کانگریس فی الوقت مدھیہ پردیش میں قبائیلیوں کو بہت زیادہ اہمیت دے رہی ہے مثال کے طور پر اس نے سابق مرکزی وزیر کانتی لال بھوریہ کو ریاست میں انتخابی مہم کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا ہے ۔ 73 سالہ کانگریسی لیڈر بھل قبائیل سے تعلق رکھتے ہیں وہ 2004 سے 2011 تک ڈاکٹر منموہن سنگھ کی کابینہ میں شامل رہے جبکہ بی جے پی کے پاس صرف ایک اہم قبائیلی لیڈر فگن سنگھ کلاستے دکھائی دیتے ہیں وہ مانڈلہ ضلع کے حلقہ اسمبلی نواس سے مقابلہ کریں گے جہاں سے پچھلے انتخابات میں کانگریس نے 28 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی ۔ ریاست میں قبائیلی بی جے پی حکومت سے اس لئے بھی ناراض ہیں کہ وہ اعلی ذات کے ہندووں کے ہاتھوں انہیں ذلیل و رسوا کئے جانے کے سلسلہ کو روکنے میں ناکام رہی ۔ گزشتہ 20 برسوں میں دیکھا گیا کہ حکمراں جماعت کے قریبی لوگوں نے قبائیلیوں کی اراضیات پر قبضہ کئے اس طرح کے ایک کیس میں کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق چیف منسٹر ڈگ وجئے سنگھ نے بی جے پی ریاستی یونٹ کے سربراہ وی ڈی شرما پر پننہ PANNA ضلع میں لینڈگربراس کا تحفظ کرنے کا الزام عائد کیا ۔ اس کے علاوہ جاریہ سال بی جے پی سے تعلق رکھنے والے اعلی ذات کے ایک لیڈر کی جانب سے ایک قبائیلی پر پیشاب کرنے کا واقعہ پیش آیا جس نے قبائیلیوںو کو بہت زیادہ برہم کیا ۔ اس قسم کی شرمناک حرکت کرنے والا پرویش شکلا بی جے پی رکن کیدارناتھ شکلا کا نمائندہ ہے ۔ قبائیلی ، اپنی خواتین کو بے عزت کئے جانے کے واقعات پر بھی ناراض ہیں ۔ مدھیہ پردیش میں ملک کے جملہ قبائیلی آبادی کا 13.6 فیصد حصہ رہتا ہے اور مجوزہ اسمبلی انتخابات میں وہ بی جے پی کو شکست دینے کیلئے تیار نظر آتے ہیں۔